روس-یوکرین جنگ: تنازع کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے، پارلیمنٹ میں وزیر خارجہ کا بیان

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے روس-یوکرین جنگ پر پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازع کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے

وزیر خارجہ ایس جے شنکر / ویڈیو گریب
وزیر خارجہ ایس جے شنکر / ویڈیو گریب
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے روس-یوکرین جنگ پر پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازع کو سفارت کاری اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔ ساتھ ہی انہوں نے یوکرینی شہر بوچا میں ہونے والے قتل عام کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن گنگا ایک بڑا چیلنج تھا۔ جنگ کے دوران ہم نے وہاں سے لوگوں کو بحفاظت نکالا۔ وہاں طالب علم نے بہت ہمت دکھائی۔ جنگ شروع ہوئی تو ہم نے وہاں کے وزرا سے بات کی۔

خیال رہے کہ یوکیرینی صدر ولادیمر زیلسنکی نے دعویٰ کیا ہے کہ بوچا شہر میں روسی فوج نے بڑے پیمانے پر قتل عام کیا ہے۔ روسی فوج کے عمل کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ صرف لوگوں کا ہی قتل نہیں کیا گیا بلکہ کاروں کو بھی ٹینکوں سے کچل دیا گیا۔


پارلیمنٹ میں بولتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ’’ہم یوکرین کے صدر اور روس کے درمیان مذاکرات چاہتے ہیں۔ میں آپریشن گنگا کے بارے میں کہنا چاہوں گا کہ ہم نے وہاں سے تقریباً 20 ہزار ہندوستانیوں کو نکالا۔ اس کے ساتھ دیگر ممالک کے شہریوں کو بھی وہاں سے نکال لیا گیا۔ کسی ملک نے ایسا نہیں کیا اور دوسرے ممالک آج ہماری مثال دے رہے ہیں۔‘‘

جے شنکر نے مزید کہا ’’وزیر اعظم نے خود لیڈروں سے بات کی اور جہاں لوگ پھنے ہوئے تھے وہاں جنگ بندی کرائی۔ انتخابی مہم کے بیچ بھی وزیر اعظم مودی نے اس حوالے سے میٹنگ کی۔ خارکیف اور سومی میں حالات خراب تھے۔ وزیر اعظم مودی نے اس سلسلے میں روسی صدر پوتن سے بات کی، جس کی وجہ سے طالب علم کو محفوظ مقام حاصل ہوا۔ دونوں ممالک سے درخواست کی کہ جہاں آپ طلبہ جا رہے ہیں وہاں گولیاں نہ چلائیں۔‘‘


واضح رہے کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ میں بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ یوکرین کے بوچا میں روسی فوج کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کی خبریں پریشان کن ہیں اور ہم اس کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اب تک کے اپنے سخت بیان میں، ہندوستان کے ایلچی ٹی ایس ترومورتی نے کہا، ’’بوچا، یوکرین میں شہری ہلاکتوں کی حالیہ رپورٹیں پریشان کن ہیں۔ ہم ان ہلاکتوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ، ہندوستان نے تشدد کے فوری خاتمے اور دشمنی کے خاتمے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔