امریکی ٹیرف، ایس آئی آر اور دیگر ایشوز پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ، دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی
امریکی ٹیرف، ایس آئی آر، خواتین پر جرائم اور دیگر ایشوز پر ہنگامے کے باعث لوک سبھا و راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اپوزیشن نے اصولوں کے تحت بحث کا مطالبہ کیا

لوک سبھا کی فائل تصویر / بشکریہ ایکس
نئی دہلی: پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جمعرات کو اپوزیشن نے کئی اہم مسائل پر زور دار ہنگامہ کیا، جس کے نتیجے میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی کو دوپہر دو بجے تک ملتوی کرنا پڑا۔ اپوزیشن جماعتوں نے امریکی حکومت کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات اور کمپنیوں پر 25 فیصد ٹیرف اور پینلٹی، بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر)، خواتین اور بچیوں پر بڑھتے جرائم، مغربی بنگال کے مزدوروں سے امتیاز اور سابق چیئرمین راجیہ سبھا جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفے جیسے موضوعات پر ضابطہ اصولوں کے تحت بحث کی مانگ کی۔
راجیہ سبھا میں ضابطہ 267 کے تحت بحث کا مطالبہ کیا، جس کے مطابق ایوان کی تمام معمول کی کارروائی معطل کر کے کسی خاص مسئلے پر بحث کی جاتی ہے، اور اس کا اختتام ووٹنگ سے ہوتا ہے۔ راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہرِونش نے ایوان کو بتایا کہ انہیں اپوزیشن کے 28 اراکین کی جانب سے مختلف مسائل پر ضابطہ 267 کے تحت نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ تاہم جب ان مطالبات کو منظور نہیں کیا گیا تو اپوزیشن کے اراکین نے شدید نعرے بازی کی، اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایوان کے وسط میں پہنچ گئے، جس کے نتیجے میں راجیہ سبھا کی کارروائی پہلے 12 بجے اور پھر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔
اسی طرح لوک سبھا میں بھی ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ کارروائی شروع ہوتے ہی اسپیکر اوم برلا نے ایوان میں موجود اراکین کو ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے (اسرو) کی جانب سے جی ایس ایل وی کے ذریعہ نِسار سیٹلائٹ کو کامیابی سے مدار میں بھیجنے پر مبارکباد دی، لیکن اس کے فوراً بعد اپوزیشن اراکین مختلف مطالبات کو لے کر ویل میں پہنچ گئے اور نعرے بازی شروع کر دی۔
اسپیکر نے مظاہرہ کر رہے اراکین سے کہا کہ کیا وہ مسائل پر بات کرنا نہیں چاہتے؟ کیا انہیں عوام نے صرف نعرے لگانے کے لیے چنا ہے؟ انہوں نے اپیل کی کہ ارکان اپنی نشستوں پر واپس جائیں لیکن نعرے بازی جاری رہی، جس کے باعث لوک سبھا کی کارروائی بھی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
راجیہ سبھا میں نائب چیئرمین نے بھی اپوزیشن سے بارہا اپیل کی کہ ایوان کی کارروائی چلنے دی جائے لیکن اپوزیشن ایس آئی آر پر بحث کے مطالبے پر ڈٹی رہی۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل ہنگامے کی وجہ سے مانسون اجلاس کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے اور قانون سازی کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔ باوجود اس کے، شور شرابہ جاری رہا اور ایوان کی کارروائی کو ملتوی کرنا پڑا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔