یوپی انتخابات: پہلے دو مرحلوں میں بی جے پی کی حالت خراب، سنگھ کے کارکنان متحرک ہو جائیں، موہن بھاگوت کی ہدایت

موہن بھاگوت نے خفیہ محکمہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوپی انتخابات کے پہلے دو مراحل میں بی جے پی کی حالت خراب رہی ہے، آر ایس ایس کارکنان بقیہ مراحل کے لئے متحرک ہو جائیں

یوگی، بھاگوت / تصویر سوشل میڈیا
یوگی، بھاگوت / تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے دو مرحلوں میں بی جے پی کی کارکردگی کافی مایوس کن رہی ہے اور اس کا اعتراف خود آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کیا ہے۔ 14 فروری کو دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے وسط میں ہی موہن بھاگوت نے یوپی کے سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ عہدیداروں کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ میں واضح طور پر کہا کہ آئی بی کی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی کو پہلے مرحلے میں کافی نقصان پہنچا ہے اور دوسرے مرحلے میں بھی اس کی حالت خستہ ہے، لہذا سنگھ کے تمام کارکنان کو متحرک کیا جائے۔

آر ایس ایس کے ایک سینئر کارکن نے موہن بھاگوت کے حوالے سے یہ معلومات دیتے ہوئے کہا کہ سنگھ کے سربراہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ پہلے دونوں مرحلوں میں بی جے پی کی حالت ٹھیک نہیں رہی۔ پہلے مرحلہ میں اسے 17 سیٹیں ملنے کا امکان ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں بھی اس کی حالت خراب ہے۔


خیال رہے کہ پہلے مرحلے میں 10 فروری کو مغربی اتر پردیش کی 58 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی تھی۔ 2017 کے انتخابات میں بی جے پی نے ان میں سے 53 سیٹیں جیتی تھیں لیکن آئی بی کی رپورٹ کی بنیاد پر سنگھ کا اندازہ اس بار بی جے پی صرف 17 سیٹوں تک ہی محدود رہے گی۔ دوسرے مرحلے میں مغربی اتر پردیش اور روہیل کھنڈ کی 55 سیٹوں پر 14 فروری کو پولنگ ہوئی۔ 2017 میں بی جے پی نے ان میں سے 38 سیٹیں جیتی تھیں لیکن سنگھ کا اندازہ ہے کہ اس بار بی جے پی آدھی سیٹیں بھی حاصل نہیں کر پائے گی۔

اگرچہ بی جے پی کو اپنی سیٹوں میں کمی کا پہلے سے ہی علم تھا لیکن سنگھ کے سربراہ کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں جو اندازے سامنے آئے ہیں اس سے پارٹی لیڈر حیران ہیں۔ وہ یقین نہیں کر پا رہے کہ پارٹی کی حالت اتنی خراب ہو گئی ہے۔ سنگھ کے کارکن نے کہا، ''حجاب کے تنازع نے مسلم ووٹروں کو متحد کر دیا اور وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے باہر آئے۔ خاص طور پر دوسرے مرحلے میں یہ اثر واضح طور پر نظر آیا۔ جبکہ ہندو خاموش رہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ پہلے دو مرحلوں میں بی جے پی کو بڑا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔‘‘


سنگھ کے دیگر لیڈر نے کہا کہ یہ معاملہ بھی کسان تحریک کے دوران پیدا ہونے والے ٹول کٹ تنازعہ کی طرح ہو سکتا ہے۔ اس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کا مستقبل اب لوگوں اور ان کے خیالات پر منحصر ہے۔ پہلے دو مرحلوں کے جائزے کے بعد سنگھ کے کارکنوں کو تمام علاقوں میں باہر نکلنے اور ہندوؤں کو بی جے پی کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر آنے کی ترغیب دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔

سنگھ کے ایک پرچارک نے کہا ’’اگر یوگی 2022 کا الیکشن ہار جاتے ہیں تو مودی 2024 کا الیکشن بھی ہار سکتے ہیں۔‘‘ موہن بھاگوت کی ہدایات کے بعد سنگھ کے عہدیدار اور کارکنان اب گھر گھر جا کر چھوٹی چھوٹی میٹنگیں کر رہے ہیں اور لوگوں کو قوم کے نام پر ووٹ ڈالنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔