’آر ایس ایس-بی جے پی کا گیت الگ ہے، کانگریس کا گیت وندے ماترم‘، راجیہ سبھا میں کھڑگے نے اختیار کیا حملہ آور رخ
کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ملک معاشی بحران، بے روزگاری اور کئی سماجی مسائل سے نبرد آزما ہے، لیکن وزیر اعظم نے ایوان میں اس پر بحث نہیں کی، ان کی توجہ صرف انتخابی تشہیر پر رہتی ہے۔

’’آر ایس ایس-بی جے پی کا گیت الگ ہے، کانگریس کا گیت ’وندے ماترم‘ ہے۔ آر ایس ایس-بی جے پی کا جھنڈا الگ ہے، کانگریس کا جھنڈا ’ترنگا‘ ہے۔ آر ایس ایس-بی جے پی کی کتاب منوسمرتی ہے، کانگریس کی کتاب ’آئین‘ ہے۔‘‘ یہ بیان کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے آج ایوان بالا میں ’وندے ماترم‘ پر بحث کے دوران دیا۔ وہ بحث میں شرکت کرتے ہوئے آر ایس ایس اور بی جے پی کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی پر بھی حملہ آور رخ اختیار کیے نظر آئے۔
ملکارجن کھڑگے نے اپنی تقریر بہت منظم انداز میں پیش کی اور کئی اہم موضوعات ایوان کے سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک معاشی بحران، بے روزگاری اور کئی سماجی مسائل سے نبرد آزما ہے، لیکن وزیر اعظم نے ایوان میں اس پر بحث نہیں کی۔ ان کی توجہ صرف انتخابی تشہیر پر رہتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وزیر اعظم نے ایوان میں ’وندے ماترم‘ پر بحث صرف اس لیے رکھی ہے، کیونکہ بنگال میں انتخاب ہے۔ لیکن پی ایم مودی اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ رابندرناتھ ٹیگور جی پر حملہ کر کے حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ بھٹکا سکیں گے۔ مادرِ وطن کو سچی عقیدت تبھی ہوگی، جب ایوان میں عوامی مسائل اور ان کے حل پر بحث ہو۔‘‘
کانگریس صدر نے آزادیٔ ہند میں آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کی عدم شرکت کا ذکر بھی اپنی تقریر میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں ایوان کو یاد دلانا چاہوں گا کہ ہندو مہاسبھا اور آر ایس ایس نے تحریک آزادی میں حصہ نہیں لیا تھا۔ یہی نہیں، انھوں نے ہندوستانی آئین کی کاپیاں بھی نذر آتش کر دی تھیں۔‘‘ وہ یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ ’’انھیں (آر ایس ایس اور ہندو مہاسبھا کو) اعتراض تھا کہ بابا صاحب نے جو آئین تیار کیا تھا، وہ منوسمرتی پر مبنی نہیں تھا، اس لیے آر ایس ایس کے لوگوں نے اسے منظوری نہیں دی۔ یہی نہیں، آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی جی، پنڈت نہرو جی اور امبیڈکر جی کے پُتلے بھی رام لیلا میدان میں نذرِ آتش کیے۔ یہی آر ایس ایس-بی جے پی کی تاریخ ہے۔‘‘
’وندے ماترم‘ سے متعلق وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ 8 دسمبر کو لوک سبھا میں کانگریس پر عائد کردہ الزام اور 9 دسمبر کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی تقریر پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’بی جے پی کے لوگوں کو وندے ماترم کی یاد کئی دہائیوں کے بعد آئی ہے۔ لیکن میں ایوان کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ’وندے ماترم‘ کی 100ویں سالگرہ پر پہلا یادگاری اسٹامپ 30 دسمبر 1976 کو آنجہانی اندرا گاندھی کے دور اقتدار میں جاری کیا گیا تھا۔‘‘
اپنی تقریر میں کھڑگے نے موجودہ مسائل کو خاص طور پر شامل کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ایک ڈالر کی قیمت 90 روپے پہنچ گئی ہے۔ جب ملک کے سامنے معاشی چیلنجز کھڑے ہیں، تب وندے ماترم کو لے کر سیاسی بحث کرنا صرف توجہ بھٹکانے کی کوشش ہے۔ حقیقی حب الوطنی وہی ہے جو روپے کی گرتی قیمت اور عوام کی پریشانیوں جیسے مسائل کا حل تلاش کرے، نہ کہ صرف تقاریر تک محدود رہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’موجودہ وزیر اعظم پہلے کہا کرتے تھے– ملک جاننا چاہتا ہے، کیا وجہ ہے کہ روپیہ گرتا ہی چلا جا رہا ہے؟ یہ صرف معاشی اسباب سے نہیں ہوا، یہ حکومت کی بدعنوان سیاست کے سبب ہے، جو دہلی سے چلی ہے۔ اب سوال ہے کہ ’کیا آپ بھی بدعنوان ہیں؟‘ کیوں کہ آپ تو بولتے ہیں– ہم بہت پاک ہیں، صاف ہیں... تو آج جس طرح روپے کی قیمت گھٹ رہی ہے، اس کا کیا؟‘‘
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد نے امریکی صدر ٹرمپ کے ان دعووں کا بھی ذکر کیا، جس میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرانے کا سہرا انھوں نے اپنے سر باندھا تھا۔ کھڑگے نے کہا کہ ’’امریکی صدر ٹرمپ نے بار بار دعویٰ کیا کہ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی۔ وہیں امریکہ نے ہمارے تاجروں کو ٹیرف لگا کر برباد کر دیا ہے۔ ہمارے مختلف سیکٹرس کے کاروباری زبردست بحران میں ہیں۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’امریکہ کے دباؤ ڈالتے ہی مودی حکومت نے روس سے تیل منگوانا بھی کم کر دیا۔ مودی حکومت نے کبھی بھی عوام کو فائدہ پہنچانے کا کوئی کام نہیں کیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔