20 روپے کی چائے پر لگا 50 روپے سروس چارج، سوشل میڈیا پر ہنگامہ کے بعد ریلوے نے دی صفائی

ایک سوشل میڈیا یوزر نے لکھا ہے کہ ’’20 روپے کی چائے پر 50 روپے سروس چارج، جس سے چائے کی قیمت 70 روپے ہو گئی۔ کیا یہ لوٹنے کا بہترین طریقہ نہیں ہے؟‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سوچیے کہ آپ ٹرین میں سفر کر رہےہیں اور اچانک چائے کی طلب محسوس ہو اور ٹرین میں موجود چائے وینڈر سے ایک کپ چائے دینے کو کہیں۔ پھر جب آپ چائے پینا شروع کر دیں اور پتہ چلے کہ 20 روپے کی چائے پینے کے لیے آپ کو 50 روپے سروس چارج ادا کرنا ہوگا، تو آپ کی کیا کیفیت ہوگی۔ کچھ ایسا ہی معاملہ انڈین ریلوے کی بھوپال شتابدی ایکسپریس میں سامنے آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک مسافر سے ایک کپ چائے کے لیے 70 روپے وصول کیے گئے۔ انھیں اس کی رسید بھی دی گئی جس میں لکھا گیا تھا کہ 20 روپے کی چائے پر 50 روپے سروس چارج لگا کر 70 روپے ہوئے۔ اب یہ معاملہ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق 28 جون کو ایک شخص بھوپال شتابدی ایکسپریس سے دہلی سے بھوپال جا رہا تھا۔ انھوں نے ٹرین میں چائے خریدی، جس کے لیے ان سے 70 روپے وصول کیے گئے۔ انھیں اس کا بل بھی دیا گیا، جس میں چائے کی اصل قیمت اور سروس چارج کی تفصیل دی گئی تھی۔ مسافر نے اس رسید کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس کے بعد یوزرس طرح طرح کے تبصرے کرنے لگے۔ ایک یوزر نے لکھا ’’20 روپے کی چائے پر 50 روپے سروس چارج، جس سے چائے کی قیمت 70 روپے ہو گئی۔ کیا یہ لوٹنے کا بہترین طریقہ نہیں ہے؟‘‘ ایک دیگر یوزر نے لکھا ’’ریلوے یہ کیا کر رہا ہے بھیا؟‘‘ بیشتر سوشل میڈیا یوزر کے تبصرے کا لب و لباب یہی تھا کہ ایک کپ چائے پر 50 روپے کا سروس چارج بہت زیادہ ہے۔


اب اس معاملے میں ریلوے کی بھی صفائی سامنے آ گئی ہے۔ ریلوے کا کہنا ہے کہ گاہک سے کسی بھی طرح کا اضافی پیسہ نہیں لیا جا رہا ہے۔ ریلوے نے انڈین ریلوے کا 2018 کے سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسافر شتابدی-راجدھانی جیسی ٹرینوں میں ریزرویشن کراتے وقت کھانا کی بکنگ نہیں کرتا ہے اور سفر کے دوران چائے، کافی یا کھانا وغیرہ آرڈر کرتا ہے تو اسے 50 روپے بطور سروس چارج دینا ہی ہوگا۔ چاہے آرڈر ایک کپ چائے کا ہی کیوں نہ ہو، مسافر کو سروس چارج کی شکل میں 50 روپے کی ادائیگی کرنی ہوگی۔

20 روپے کی چائے پر لگا 50 روپے سروس چارج، سوشل میڈیا پر ہنگامہ کے بعد ریلوے نے دی صفائی

قابل ذکر ہے کہ پہلے راجدھانی اور شتابدی وغیرہ ٹرینوں میں فوڈ سروس لازمی ہوتا تھا، لیکن بعد میں اسے متبادل کر دیا گیا۔ اگر مسافر چاہے تو ٹکٹ بک کرتے وقت ٹرین میں کھانا اور ریفریشمنٹ لینے سے انکار کر سکتا ہے۔ ایسی حالت میں اسے صرف ٹکٹ کی قیمت ادا کرنی ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔