رشی کمار شکلا سی بی آئی کے نئے سربراہ مقرر

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی اعلی اختیارات حاصل کمیٹی نے سی بی آئی کے سربراہ کے طور پر رشی کمار شکلا کی تقرری کو منظوری دے دی، کمیٹی میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور حزب اختلاف کے قائد شامل ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انڈین پولس سروسز کے سینئر افسر رشی کمار شکلا کو سی بی آئی کا نیا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ رشی کمار شکلا مدھیہ پردیش کے 1983 کیڈر کے آفیسر ہیں۔ ان کی تقرری دو سالوں کے لئے ہوئی ہے۔ رشی کمار شکلا مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی (ڈائریکٹر جنرل آف پولس) رہ چکے ہیں۔

محکمہ برائے کارکن اور تربیت کے مطابق کابینہ کی اپائنٹمنٹ کمیٹی نے ان کی تقرری کو ہری جھنڈی دی ہے۔ جمعہ کو ہی اس حوالے سے میٹنگ ہوئی تھی جو دو گھنٹوں تک چلی تھی۔ میٹنگ کے دوران کئی ناموں پر غور و خوض کیا گیا لیکن آخر میں رشی کمار کے نام پر عام رائے بنی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کافی وقت تک سی بی آئی میں گھمسان جاری رہا تھا جس کے بعد مرکزی حکومت نے سی بی آئی کے سربراہ آلوک ورما کو جبراً چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ آلوک ورما پر انہیں کے نائب افسر راکیش استھانہ نے بدعنوانی کے الزامات عائد کیے تھے۔ مرکزی حکومت کے اس قدم کے خلاف آلوک ورما سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے جہاں سے فیصلہ ان کے حق میں آیا لیکن اس کے بعد مودی حکومت نے اعلیٰ اختیارات حاصل کمیٹی کا سہارا لے کر انہیں عہدے سے برطرف کر دیا۔ حکومت نے آلوک ورما کا تبادلہ دوسرے محکمہ میں کرنا چاہا لیکن آلوک ورما نے وہ عہدہ سنبھالنے سے انکار کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔ آلوک ورما 39 سال کے بعد 31 جنوری 2019 کو ریٹائر ہونے والے تھے۔

گزشتہ سال آلوک ورما اور راکیش استھانہ میں تو تو میں میں ہوئی تھی اور سی بی آئی کو لے کر کئی طرح کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ ایک طرف جہاں آلوک ورما نے راکیش استھانہ کے خلاف بدعنوانی کے معاملہ کی جانچ کا حکم دے دیا تھا تو دوسری طرف استھانہ نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر آلوک ورما پر ہی رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔

سابق سی بی آئی افسر آلوک ورما کو ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹانے کے لئے اعلی اختیار حاصل کمیٹی نے 2-1 سے فیصلہ لیا تھا۔ اس میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی، جسٹس اے کے سیکری اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے شامل ہوئے تھے۔ حالانکہ کھڑگے نے اس فیصلہ کی مخالفت کی تھی۔ کھڑگے کا کہنا تھا کہ آلوک ورما پر جو الزامات عائد کیے گئے ان کے حوالے سے میٹنگ میں تمام ثبوتوں کو پیش ہی نہیں کیا گیا اور منمانہ طریقہ سے فیصلہ لے لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔