علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سبکدوش ملازمین آدھی پنشن ملنے سے ناراض

اس سلسلہ میں جب نمائندہ نے مسلم یونیورسٹی کے فائنینس آفیسر پروفیسر ایس ایم جاوید اختر سے آدھی پینشن جاری کیے جانے سے متعلق وضاحت طلب سوال کیا تو انہوں نے اس سلسلہ میں اپنا جواب دینے سے منع کر دیا۔

تصویر ابو ہریرہ
تصویر ابو ہریرہ
user

ابو ہریرہ

علی گرھ:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ معاشی بحران کا برا اثر ملازمت سے سبکدوش ہو چکے پینشنرس پر پڑا ہے، ان کی ماہانہ پینشن یونیورسٹی انتطامیہ و مرکزی حکومت کی جانب سے دیوالی جیسے اہم اور خاص تہوار کے موقع پر آدھی پینشن کر دی گئی ہے اس کو لیکر ملازمین نے اپنے غم و غصہ کا اظہار قومی آواز سے کیا۔

مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے افسران اس سلسلہ میں کچھ بھی کہنے سے بچتے ہوئے نظر آئے۔ واضح ہو کہ مسلم یونیورسٹی میں اس وقت تقریباً 5 ہزار پینشنرس ہیں اس میں اساتذہ و دیگر سبکدوش ملازمین شامل ہیں، سبھی کو ماہ اکتوبر کی آدھی پینشن جاری کی گئی ہے، جس کے سبب پینشن پانے والے افراد خاص کر سابق ملازمین کی بیوہ ہو چکی ان خواتین پر بہت برا اثر پڑا ہے جن کے اوپر اپنی غیر شادی شدہ بیٹیوں کی ذمہ داری ہے، ان سبھی میں اپنے ضروری اخراجات کو لے کر بے چینی بنی ہوئی ہے۔


مسلم یونیورسٹی کے معروف سابق پروفیسر و اتاترک فی کربلا جیسی کتاب کے تخلیق کار ڈاکٹر عارف الاسلام نے آدھی پینشن دیئے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ کئی برس سے مسلم یونیورسٹی میں معاشی بحران بنا ہوا ہے، انہوں نے بتایا کہ لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ جب وائس چانسلر تھے اس وقت ہر ملازم کو ریٹائرمنٹ کے وقت ہی تمام بقائے کا چیک اسی روز دے دیا جاتا تھا، لیکن اب کئی برس سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کا بقایا کئی کئی برس تک نہیں مل پا رہا ہے۔ انہوں نے پینشنرس کے ساتھ ہونے والی اس معاشی نا انصافی کو ظلم قرار دیا ہے۔ انہوں نے حکومت و انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے بقایا آدھی پینشن کو فوری طور پر جاری کرے، کیوں کہ سبکدوش ملازمین کے لئے یہ پینشن ہی اپنی گزر بسر کا واحد ذریعہ ہے۔

سابق ملازم مٹرو لال کی بیوہ برما دیوی نے اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر کے انتقال کے بعد ان کی تنخواہ کا حصہ ایک چوتھائی رہ گیا ہے، اب دیوالی جیسے بڑے تہوار کے موقع پر پینشن کا آدھا کیا جانا نہایت افسوس ناک ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ کیا یہی اچھے دن ہیں اس پر حکومت کو شرم آنی چاہیے کہ بیواﺅں کے جینے کے حقوق کو ہی ان سے چھینا جا رہا ہے، برما دیوی کے شوہر صفائی ملازم تھے۔


ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے شوہر کے انتقال کے بعد اپنی تین غیر شادی شدہ بیٹیوں کے ساتھ شوہر کی پینشن سے گزارا کرنے والی حمیدہ بیگم نے بتایا کہ انہیں محض 7 ہزار روپئے ماہانہ پینشن پر کسی طرح گزارا ہو رہا تھا، لیکن حکومت یا مسلم یونیورسٹی انتطامیہ کے ظالمانہ فیصلہ نے ان کی و تین بیٹیوں کی زندگی کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ وہ اب کرائے کے مکان میں اپنی تین بیٹیوں کے ساتھ ضروری اخراجات بھی پورے نہیں کر پائیں گی۔

اس سلسلہ میں نمائندہ نے جب مسلم یونیورسٹی کے فائنینس آفیسر پروفیسر ایس ایم جاوید اختر سے آدھی پینشن جاری کیے جانے سے متعلق وضاحت طلب سوال کیا تو انہوں نے اس سلسلہ میں اپنا جواب دینے سے منع کر دیا و دیگر متعلقہ افسران نے بھی اپنی لا علمی کا اظہار کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Nov 2020, 10:40 PM