منریگا میں تبدیلی کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور
پنجاب حکومت نے منریگا میں کی گئی تبدیلیوں کو دلت اور غریب مخالف قرار دیتے ہوئے انہیں دیہی روزگار کے نظام اور سماجی انصاف پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔

مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) میں تبدیلی کے خلاف پنجاب حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ اسمبلی میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔ ریاستی حکومت نے منریگا میں کی گئی تبدیلیوں کو دلت اور غریب مخالف قرار دیتے ہوئے انہیں دیہی روزگار کے نظام اور سماجی انصاف پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ دیہی ترقی اور پنچایتوں کے وزیر ترون پریت سنگھ سوند نے اسمبلی کے خصوصی سیشن میں یہ اہم قرارداد پیش کی۔
اس قرارداد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ منریگا میں ہوئی یہ تبدیلی خاص طور سے دلت طبقہ پر منفی اثرات ڈالیں گی۔ ترون پریت سنگھ سوند نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ دلتوں کی روزی روٹی اور عزت نفس سے متعلق ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان تبدیلیوں کے ذریعہ منصوبہ کو کمزور کرنے اور اسے مکمل طور سے ختم کرنے کی منصوبہ بند حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
پنجاب حکومت نے اس قرارداد کے ذریعہ بی جے پی پر بھی براہ راست حملہ بولا ہے۔ حکومت نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے دلت خاندانوں سے ووٹ مانگنے کا اپنا اخلاقی حق کھو دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کو دلتوں کی روزی روٹی اور ان کے روزگار کی کوئی حقیقی فکر نہیں ہے، بلکہ یہ قدم ان کی عزت اور حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔ اسی تناظر میں شیرومنی اکالی دل کی خاموشی پر بھی سنگین سوال اٹھائے۔
واضح رہے کہ منریگا میں تبدیلی پر بحث کے لیے پنجاب حکومت نے منگل (30 دسمبر) کو اسمبلی میں ایک خصوصی سیشن بلایا تھا۔ دراصل مرکزی حکومت نے منریگا کا نام بدل کر ’وِکست بھارت-روزگار اور اجیوکا مشن (گرامن) وی بی-جی رام-جی‘ کر دیا ہے۔ سیشن کے دوران ریاستی حکومت نے مرکز سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ منریگا ایکٹ میں کی گئی تمام تبدیلیوں کو فوراً واپس لے۔ حالانکہ اس خصوصی سیشن میں وقفۂ سوالات اور وقفۂ صفر نہیں رکھا گیا تھا، پھر بھی حکومت نے واضح کیا کہ ’’وہ غریبوں اور دلتوں کے حقوق سے متعلق اس حساس مسئلہ پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔‘‘