’نوٹ پر ریزرو بینک آف انڈیا لکھا ہے، لگتا ہے تیسری نوٹ بندی ہوگی‘، انڈیا-بھارت تنازعہ پر سنجے سنگھ کا رد عمل

عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ایمس اور اِسرو سب میں انڈیا ہے، یہ مودی حکومت کا جو ناپاک ارادہ ہے اس کی ہم مخالفت کریں گے اور بابا صاحب میں جن کا عقیدہ ہے وہ قطعی اسے برداشت نہیں کریں گے۔

سنجے سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
سنجے سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جی-20 اجلاس کی تیاریوں کے درمیان عشائیہ کے دعوت نامہ پر ’پریسیڈنٹ آف بھارت‘ لکھا جانا موضوعِ بحث بن گیا ہے۔ برسراقتدار طبقہ سے تعلق رکھنے والے لیڈران اس کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ بیشتر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران انڈیا کے خلاف قدم اٹھائے جانے سے ناراض ہیں۔ اس درمیان عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے مودی حکومت تیسری نوٹ بندی کر دے گی، کیونکہ جو نوٹ ہیں اس میں لکھا ہے ’ریزرو بینک آف انڈیا‘۔ اس سے بھی انڈیا ہٹا دیں گے اور لوگوں سے کہیں گے کہ پہلے نوٹ جمع کرو۔‘‘

سنجے سنگھ نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے ایک تنازعہ پیدا کیا جا رہا ہے۔ مودی حکومت آئین سے انڈیا لفظ ہٹانا چاہتی ہے اور اس کی شروعات آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کی۔ آر ایس ایس چیف نے کہا کہ انڈیا لفظ ہٹا دینا چاہیے، اور اس کے بعد مودی حکومت خبر اسپانسر کر رہی ہے کہ آئین سے ہی انڈیا لفظ غائب کر دیا جائے۔ عآپ رکن پارلیمنٹ کہتے ہیں کہ ’’میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بابا صاحب سے اتنی نفرت کیوں کرتے ہو؟ آر ایس ایس اور بی جے پی میں ایک مایوسی ہے کہ ان سے جڑا کوئی شخص مفکر نہیں بن گیا۔ کچھ لکھ نہیں پایا۔ اس لیے وہ لگے رہتے ہیں کہ کس طرح بابا صاحب کے لکھے کو ہٹایا جائے۔ آئین کے پہلے آرٹیکل میں ہی لکھا ہے ’انڈیا، دیٹ اِز بھارت وِل بی یونین آف اسٹیٹ‘۔‘‘


سنجے سنگھ نے الزام لگایا کہ پی ایم مودی کے دل میں دلتوں اور قبائلیوں کے تئیں جو نفرت ہے وہ اسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جہاں تک انڈیا اتحاد کا سوال ہے، ہم نے لکھا ’جڑے گا بھارت، جیتے گا انڈیا‘، اس لیے وہ اس کوشش میں لگے ہیں کہ انڈیا لفظ ہٹا دیں۔ آئی آئی ایم، ایمس اور اِسرو سب میں انڈیا ہے۔ یہ مودی حکومت کی جو ناپاک کوشش ہے، اس کی ہم مخالفت کریں گے اور بابا صاحب میں جن کا عقیدہ ہے وہ قطعی اسے برداشت نہیں کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔