مسلمانوں کے لئے 5 فیصد ریزرویشن بحال کیا جائے: نسیم خان

نسیم خان نے اپنے مکتوب میں کہا کہ کانگریس و راشٹروادی کانگریس کی حکومت نے 2014 میں مسلمانوں کو جو 5 فیصد ریزرویشن دیا گیا تھا اسے کابینہ میں تجویز پیش کرتے ہوئے بحال کیا جائے۔

نسیم خان، آئی این سی ایڈیا
نسیم خان، آئی این سی ایڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: مہاراشٹرا میں جہاں ایک جانب او بی سی کے سیاسی ریزرویشن کی اور مراٹھا ریزرویشن کی سپریم کورٹ کے ذریعے منسوخی پر ہنگامہ مچا ہوا ہے، وہیں ممبئی ہائی کورٹ کے ذریعے مسلمانوں کو دیئے گئے 5 فیصد ریزرویشن کی بحالی پر بالکل سناٹا پسرا ہوا ہے۔ مگر اس سناٹے کو آج سابق وزیر نسیم خان نے اپنے ایک مکتوب کے ذریعے ختم کر دیا۔ انہوں نے وزیراعلی ادھو ٹھاکرے، نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار، وزیرمحصول بالاصاحب تھورات اور تعمیرات عامہ کے وزیر اشوک چوہان کو ایک مکتوب لکھ کر مسلمانوں کے لئے 5 فیصد ریزرویشن کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نسیم خان نے اپنے مکتوب میں کہا کہ کانگریس و راشٹروادی کانگریس کی حکومت نے 2014 میں مسلمانوں کو جو 5 فیصد ریزرویشن دیا تھا اسے کابینہ میں تجویز پیش کرتے ہوئے بحال کیا جائے اور اس معاملے میں حکومت کے موقف کو واضح کیا جائے۔ جب تک یہ ریزرویشن بحال نہیں ہوتا ہے اس وقت تک جس طرح مختلف طبقات کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے مختلف پروگرام شروع کیے گئے ہیں، اسی طرح مسلمانوں کی پسماندگی دور کرنے کے لئے خصوصی پیکیج دیا جائے۔


انہوں نے مزید کہا ہے کہ کانگریس اور این سی پی کی حکومت نے 2014 میں مرکزی حکومت کی تشکیل کردہ سچر کمیٹی اور ریاستی حکومت کی ڈاکٹر محمودالرحمان کمیٹی کی سفارشات کے تحت مسلمانوں کی مختلف برادریوں میں پائی جانے والی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے خصوصی پسماندہ طبقات کے زمرہ Aمیں تعلیمی وسرکاری ملازمتوں میں 9 جولائی 2014 کو 5 فیصد ریزرویشن دینے کا فصیلہ کیا تھا اور 19/جولائی 2014 کو اس کا آرڈیننس بھی جاری کر دیا گیا تھا۔ یہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ تعلیمی، سماجی و معاشی طور پر پچھڑے پن کی بنیاد پر دیا گیا تھا۔ حکومت کے اس آرڈیننس کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی گئی تھی اور ہائی کورٹ نے اس آرڈیننس پر فیصلہ دیتے ہوئے مراٹھا ریزرویشن پر مکمل طور پر اسٹے دیتے ہوئے مسلمانوں کی پسماندہ برادریوں کو خصوصی پسماندہ طبقے کے زمرہ A میں شامل کرتے ہوئے تعلیم کے شعبے میں ریزرویشن کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا اور کانگریس و این سی پی کی حکومت نے یہ ریزرویشن 2014 میں لاگو بھی کر دیا تھا۔ اس کے بعد ریاست میں قائم ہونے والی بی جے پی حکومت نے قصداً اس آرڈیننس کی مدت کو کالعدم ہوجانے دیا تاکہ اس کی قانونی حیثیت ختم ہوجائے۔

نسیم خان کے مطابق گزشتہ 5 برسوں کے دوران اسمبلی میں مسلسل یہ مطالبہ کرتا رہا کہ ہائی کورٹ کے حکم کی بنیاد پر مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے والا تعلیمی شعبے کا ریزرویشن بحال کیا جائے لیکن دیوندر فڈنویس کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے میرے مطالبے پر کوئی نوٹس نہیں لیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو معلق رکھا۔ نسیم خان نے کہا ہے کہ شیوسینا، کانگریس واین سی پی کی مہاوکاس اگھاڑی حکومت گزشتہ دو سال سے اقتدار میں ہے۔ کانگریس وراشٹروادی کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کو مہاوکاس اگھاڑی حکومت نے مشترکہ منظوری دی ہے۔ اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے 28فروری 2020 کو اسمبلی اجلاس کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلمانوں کو تعلیمی شعبے میں 5 فیصد ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن یہی نہیں کہ آج تک اس معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ حکومت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی بات سامنے نہیں آئی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ مسلمانوں کو پسماندگی پر دیئے جانے والے 5 فیصدر ریزرویشن کو فوری طور بحال کرتے ہوئے مسلمانوں میں پائی جانے والی ناراضگی اورعدم اطمینان کو دور کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔