سرکاری امداد کے دعوے پر سوالات: 11 ہلاکتوں کے بعد لواحقین کو 6 لاکھ کے بجائے صرف منظوری کے خطوط

کھنڈوا کے پاڈل پھاٹا حادثے کے متاثرین کو اعلان کردہ مالی امداد کی جگہ صرف منظوری کے خطوط اور کم رقم کے چیک دیے گئے، شفافیت اور فوری امداد پر سوالات پیدا

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بھوپال: حادثات کے بعد امدادی کارروائیوں میں شفافیت ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہی ہے۔ کھنڈوا ضلع کے پاڈل پھاٹا حادثے میں بھی یہی معاملہ سامنے آیا ہے جہاں وزیر اعلیٰ موہن یادو اور وزیر وجے شاہ کی جانب سے متاثرین کو دی گئی امداد پر کئی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ کھنڈوا ضلع کے پندھانا کے قریب 2 اکتوبر کی شام کو ایک تالاب میں درگا مورتی وسرجن کے دوران ٹریکٹر-ٹرالی پلٹنے سے ایک بڑا حادثہ پیش آیا جس میں 11 لوگوں کی موت ہو گئی۔ ان میں زیادہ تر چھوٹی بچیاں اور کچھ نوجوان تھے۔

واقعے کے فوراً بعد وزیر اعلیٰ موہن یادو نے مرنے والوں کے لواحقین کو فی کس 4-4 لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی حادثے پر غم کا اظہار کیا اور مرنے والوں کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا۔

اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ نے شدید زخمیوں کے لیے ایک ایک لاکھ روپے کی امدادی رقم کا اعلان کیا۔ اس طرح مرنے والوں کے لواحقین کو کل 6 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 1.5 لاکھ روپے ملنا تھے۔


جب وزیر اعلیٰ موہن یادو پاڈل پھاٹا پہنچے اور اہل خانہ سے تعزیت کے لیے ملاقات کی تو انہوں نے انہیں سیل بند لفافے حوالے کیے۔ سب نے سوچا کہ ان میں 4 لاکھ روپے کے چیک ہوں گے جس کا انہوں نے اعلان کیا تھا لیکن جب لواحقین نے لفافے کھولے تو وہ حیران و پریشان رہ گئے۔ لفافوں میں کوئی چیک نہیں تھا، بلکہ صرف ایس ڈی ایم پندھانا کا رقسم منظوری کا لیٹر تھا۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے ہاتھوں ایک چھوٹے افسر کا دستخط شدہ خط سونپا گیا۔ ’آج تک‘ پر جاری خبرکے مطابق اب دبی زبان میں افسران کہہ رہے ہیں کہ یہ لفافے دینے کا بندوبست صرف ’فوٹو کھینچوانے‘ کے لیے کیا گیا تھا۔

ہفتہ کی صبح ایک اور واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ریاستی وزیر وجے شاہ نے پاڈل پھاٹا کے زخمیوں سے ملاقات کے لیے کھنڈوا کے ضلع اسپتال کے آئی سی یو کا دورہ کیا۔ زخمیوں سے ملاقات اور پھل یا پھول کا گلدستہ پیش کرنا فطری امر ہے، مگر وزیر ایک سیل بند لفافے میں چیک لے کر پہنچے اور اسے زخمیوں کو دیتے ہوئے تصویر کھنچوائی۔ اس موقع پر ایک پریس نوٹ بھی جاری کیا گیا، جس سے بظاہر یہ تاثر ملا کہ شاید وہ زخمیوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے کا چیک دینے آئے ہیں۔

سرکاری پریس نوٹ میں امداد اور لفافے کا ذکر تھا، لیکن رقم کی وضاحت نہیں کی گئی۔ جب زخمیوں نے لفافہ کھولا تو اس میں صرف پانچ ہزار روپے کا چیک نکلا، جو کسی بھی اعلان شدہ امداد کا حصہ نہیں تھا۔


حقیقت یہ ہے کہ وزیر وجے شاہ کا دورہ کل پاڈل پھاٹا کے لیے طے تھا، لیکن وزیر اعلیٰ کی موجودگی نے انہیں میڈیا کوریج سے روک دیا۔ اس لیے اس دن یہ منظرنامہ ترتیب دیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یہ چیک انڈین ریڈ کراس سوسائٹی کی کھنڈوا شاخ نے فوری امداد کے طور پر جاری کیے تھے۔ تاہم، عمل میں گڑبڑی ہوئی: چھ زخمیوں میں سے صرف چار کو چیک دیے گئے، جبکہ پیارا سنگھ کے بیٹے درگا اور جیترا کے بیٹے لکشمی کو یہ چیک نہیں ملے۔ انہیں بتایا گیا کہ یہ رقم فوری ضروریات کے لیے ہے اور بڑی رقم براہِ راست ان کے بینک کھاتوں میں جمع کروائی جائے گی۔

یہ واقعہ کئی سوالات کھڑے کرتا ہے: جب سب کا اکاؤنٹ نمبر اور تفصیلات پہلے ہی لے لی گئی ہیں، تو چیک یا منظوری کے خطوط دکھانے اور تصویریں کھنچوانے کا کیا فائدہ؟ یہ امداد فوری طور پر نقد میں دی جا سکتی تھی، خاص طور پر آئی سی یو میں، جب کہ بینک دو دن سے بند تھا اور چیک کیش کرنا ناممکن تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔