بہار: ’پکڑوا شادی‘ کے واقعات میں کمی، اس سال پوری ریاست میں آئے محض تین معاملے

پکڑوا شادی یعنی وہ شادی جس میں شادی کے اہل لڑکے کا اغوا کر کے اس کی جبراً شادی کروائی جاتی ہے، بتایا جاتا ہے کہ 80 کی دہائی میں شمالی بہار میں پکڑوا شادی کے معاملے خوب سامنے آئے تھے۔

علامتی تصویر سوشل میڈیا
علامتی تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار پکڑوا شادی کے لیے دہائیوں سے مشہور رہا ہے۔ حالانکہ ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر کا دعویٰ ہے کہ پکڑوا شادی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی درج کی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس سال ابھی تک اس سلسلے میں تین معاملے ہی پوری ریاست میں درج کیے گئے ہیں۔

پکڑوا شادی یعنی وہ شادی جس میں شادی کے لیے اہل لڑکے کا اغوا کر کے اس کی جبراً شادی کروائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 80 کی دہائی میں شمالی بہار میں، خصوصاً بیگو سرائے میں پکڑوا شادی کے معاملے خوب سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد یہ ریاست کے دیگر اضلاع میں بھی دیکھنے کو ملنے لگا تھا۔ ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال مارچ تک ریاست بھر میں محض 3 معاملے پکڑوا شادی کے درج کیے گئے ہیں۔ اس کے تحت ارریہ، پورنیہ اور اورنگ آباد میں ایک ایک معاملے درج کیے گئے ہیں۔ اس کے پہلے 2020 میں پکڑوا شادی کے 33 اور 2021 میں 14 معاملے درج کیے گئے تھے۔


پولیس کے ایک سینئر افسر کہتے ہیں کہ ریاست کے کچھ اضلاع سے بزور طاقت شادی کرائے جانے کے لیے غیر سماجی اور مجرمانہ شبیہ کے لوگوں کے ذریعہ کبھی کبھی نوجوانوں کا اغوا کیے جانے کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ مغوی نوجوان کی شادی کسی لڑکی سے کرا دی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عام طور پر ایسے واقعات کے پیچھے کی وجہ نوجوان کے اہل خانہ کی جہیز سے متعلق لالچ اور لڑکی کے گھر والوں کی غربت ہے۔

پولیس بھی مانتی ہے کہ جہیز کی خرابی اور برے رسم کے سبب ہی ایسے لڑکی والوں کے ذریعہ مجرمانہ عناصر کا تعاون لے کر شادی کے لیے نوجوانوں کا اغوا کرایا جاتا ہے۔ قبل میں ایسے معاملے شمالی بہار کے کچھ اضلاع میں محدود ہوتے تھے، بعد میں دیگر اضلاع میں بھی ایسے واقعات شروع ہو گئے تھے۔ ویسے ان واقعات پر نظر رکھنے والے لوگ اسے تعلیم کی کمی کا باعث بھی تصور کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔