دہلی ہائی کورٹ نے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس چندر چوڑ کی تقرری پر نظرثانی کی درخواست کو کیا خارج

دہلی ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے عرضی کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ یہ نظرثانی کے دائرے میں نہیں آتی ہے۔ جائزہ تب لیا جاتا ہے جب کوئی خامی ہو۔ آپ کی درخواست میں کسی کمزوری کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

جسٹس سنجیو سچدیوا اور وکاس مہاجن پر مشتمل دہلی ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے پیر کو ہندوستان کے 50 ویں چیف جسٹس (سی جے آئی) کے طور پر جسٹس دھننجے یشونت چندرچوڑ کی تقرری کو چیلنج کرنے والی نظرثانی درخواست کو خارج کر دیا۔ سنجیو کمار تیواری کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ موجودہ نظرثانی درخواست پر دوبارہ غور کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور عرضی گزار (تیواری) کسی قسم کی کوتاہیوں کی نشاندہی نہیں کر پائے ہیں۔ عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ یہ نظرثانی کے دائرے میں نہیں آتی۔ جائزہ تب لیا جاتا ہے جب کوئی خامی ہو۔ آپ کی درخواست یا آپ کے دلائل میں کسی کمزوری کی نشاندہی نہیں کی گئی۔

اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے درخواست گزار پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ 13 جنوری کو چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے خود کو اس معاملے سے الگ کر لیا تھا۔ مرکز کے وکیل نے عدالت کے سامنے عرض کیا تھا کہ تیواری کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے کیونکہ درخواست گزار کے الزامات جارحانہ ہیں۔ اسی طرح کی ایک دلیل کو سپریم کورٹ نے پہلے اس بنیاد پر مسترد کر دیا تھا کہ یہ غلط اور میرٹ کے بغیر تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جسٹس چندر چوڑ حلف لینے کے اہل نہیں ہیں کیونکہ ان کا بیٹا ایک معاملے میں بامبے ہائی کورٹ میں پیش ہو رہا تھا اور پھر وہ اسی معاملے میں حکم جاری کر رہے تھے۔


اس عرضی کو اس وقت کے چیف جسٹس یو یو للت کی بنچ نے اسے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ ان کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ سی جے آئی یو یو للت کے بعد جسٹس ڈی وائی۔ چندر چوڑ نے 9 نومبر 2022 کو 50 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لیا۔ سی جے آئی چندر چوڑ 10 نومبر 2024 تک کام کریں گے۔ 11 نومبر 1959 کو پیدا ہوئے جسٹس چندر چوڑ کو 13 مئی 2016 کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ 31 اکتوبر 2013 سے سپریم کورٹ میں تقرری تک الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔