بی جے پی حکمراں دہلی میں ڈینگو، ملیریا اور چکن گنیا کے معاملے تیزی سے بڑھنا فکر انگیز: دیویندر یادو
2019 کے بعد ملیریا کے سب سے زیادہ کیسز رواں سال ہی دیکھے گئے ہیں۔ ڈینگو کے کیسز میں بھی اضافہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ صحت حکام نے متنبہ کیا ہے کہ حقیقی تعداد سرکاری نمبر سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

نئی دہلی: ملک کی راجدھانی دہلی میں ڈینگو، ملیریا اور چکن گنیا کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ اس تعلق سے دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے دہلی کی بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہلی میں جہاں صحت کا نظام تباہ حال ہو چکا ہے، وہیں پچھلے ایک ہفتہ میں ڈینگو کے 59 اور ملیریا کے 38 نئے معاملے سامنے آنے سے حالات مزید سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی ریکھا گپتا حکومت کی غیر فعالیت کے سبب 2025 میں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں میں ڈینگو کے سب سے زیادہ 759، ملیریا کے 371 اور چکن گنیا کے 61 کیسز درج کیے جا چکے ہیں۔ 2019 کے بعد ملیریا کے سب سے زیادہ کیسز رواں سال ہی دیکھے گئے ہیں۔ ڈینگو کے معاملوں میں بھی مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے، کیونکہ صحت حکام نے متنبہ کیا ہے کہ حقیقی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
دیویندر یادو نے ریکھا گپتا حکومت سے اپیل کی کہ وہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے، کیونکہ دہلی میں بی جے پی کی ’ٹرپل انجن‘ حکومت ہونے کے باوجود کسی بھی شعبہ میں کوئی بہتری نظر نہیں آ رہی۔ بی جے پی کے زیرِ انتظام دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی حکومت بارش کے پانی اور نمی کی وجہ سے مچھروں کی افزائش اور انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ پچھلے 2 مہینوں سے بی جے پی کی خصوصی صفائی مہم کے باوجود دہلی میں کچرے کے ڈھیر اور گندگی کا عالم یہ ہے کہ بارش کا پانی جمع ہونے سے مچھروں کی افزائش میں اضافہ ہوا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ پچھلے ایک ہفتہ میں ڈینگو اور ملیریا کے کیسز میں اچانک تیزی آئی ہے۔ نجف گڑھ زون اور کرول باغ وغیرہ میں ڈینگو کے کیسز زیادہ دیکھنے کو ملے ہیں، جبکہ سنٹرل زون میں ملیریا کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ دیویندر یادو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اگر دہلی کی عوام کو گمراہ کرنے کی سیاست چھوڑ کر صحت کے وزیر کو ہدایت دیں کہ وہ ڈینگو، ملیریا اور چکن گنیا جیسی بیماریوں کے خلاف مؤثر اقدامات کریں، تو ان بیماریوں کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی کے اسپتالوں میں دوائیں تک دستیاب نہیں ہیں اور صحت کے نظام کو منظم کرنے سے متعلق بی جے پی کے دعوے کے باوجود اسپتالوں کی حالت انتہائی خستہ ہو چکی ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ دہلی کی وزیراعلیٰ اور صحت کے وزیر نے ’آیوشمان آروگیہ مندر‘ قائم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن کیا یہ ’آروگیہ مندر‘ صرف تعداد بڑھانے کے لیے کھولے جا رہے ہیں؟ کیونکہ محلہ کلینکوں کی طرح ان میں بھی علاج کا کوئی مؤثر انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاج اور صحت سہولیات کی کمی کے سبب غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، کیونکہ وہ پرائیویٹ اسپتالوں اور کلینکوں میں علاج کرانے کی مالی استطاعت نہیں رکھتے۔
آخر میں دیویندر یادو نے کہا کہ مانسون کی بارش اور پانی کے جمع ہونے کی وجہ سے جمنا کنارے، غیر مجاز کالونیوں، جھگی جھونپڑی بستیوں، شہری دیہاتوں اور پُرانی رہائشی کالونیوں میں ڈینگو، ملیریا، چکن گنیا اور ہیضہ جیسی بیماریوں کے زیادہ کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں سے بی جے پی ووٹ تو لیتی ہے لیکن صفائی اور نگہداشت پر کوئی توجہ نہیں دیتی۔ ایم سی ڈی کی صفائی ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ صفائی ملازمین کی کمی، آلات کی کمی اور شہر کو صاف و سرسبز رکھنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی عدم موجودگی کے باعث پانی سے پھیلنے والی بیماریاں اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر دہلی کو سب سے زیادہ متاثر کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔