رامپور: سماج وادی پارٹی کے امیدوار عاصم راجا شمسی نے کہا- کھیلا ہوگیا

رامپور پارلیمانی سیٹ کا نتیجہ آتے ہی بی جے پی نے جم کر جشن منایا تو وہیں سماج وادی پارٹی کے امیدوار عاصم راجا شمسی نے کہا کہ کھیل ہو گیا، ان کا یہ جملہ معنی خیز ہے۔

گھنشیام سنگھ لودھی
گھنشیام سنگھ لودھی
user

ناظمہ فہیم

مرادآباد: اعظم کے گڑھ و اعظم گڑھ میں کمل کے کھلنے سے بی جے پی باغ باغ ہے جبکہ سماج وادی پارٹی میں ان سیٹوں کو گنوانے پر گہری مایوسی ہے، کیونکہ یہ دونوں سیٹیں سماج وادی پارٹی کے قدآور لیڈران نے چھوڑی تھیں۔ رامپور پارلیمانی سیٹ کا نتیجہ آتے ہی بی جے پی نے جم کر جشن منایا تو وہیں سماج وادی پارٹی کے امیدوار نے کہا کہ کھیل ہو گیا، ان کا یہ جملہ معنی خیز ہے۔ رامپور پارلیمانی سیٹ کے لئے امیدواروں کے نام کا اعلان ہونے کے بعد سیاسی حلقوں میں کئی سوال اٹھے تھے جن میں خاص یہ تھا کہ پارٹی اعلیٰ کمان کے کہنے کے باوجود اعظم خان نے اپنی اہلیہ و گھرانے کے کسی بھی فرد کو اس انتخابی دنگل سے دور کیوں رکھا اور عاصم راجا شمسی کو سماج وادی پارٹی کا امیدوار بنایا۔ ان کی سیاسی زمین کتنی مضبوط ہے یہ سبھی جانتے ہیں۔ بی جے پی کے امیدوار گھنشیام سنگھ لودھی کچھ دن پہلے تک اعظم خان کے چہیتے تھے تو پھر بی جے پی نے لمبی فہرست کے باوجود جس میں ان کے مر کزی وزیر مختار عباس نقوی کا نام بھی شامل تھا ان کو نظرانداز کر کے یہ ٹکٹ کیوں دیا۔

یہ بھی پڑھیں : انقلاب ضرور آئے گا!

حالانکہ کھیلا ہونے کا جملہ استعمال کرنے کے بعد عاصم راجا نے الزام لگایا کہ اس الیکشن میں پوری طرح سے سرکاری مشینری کا غلط استعمال ہوا ہے ورنہ کیا وجہ ہے کہ بیسویں راؤنڈ کے بعد ہی یہ خبریں آنے لگیں کہ بی جے پی امیدوار جیت چکے ہیں۔ آخر یہ کیسے ہوا۔ انہوں نے اس کے لئے قانونی چارہ جوئی کرنے کی بات بھی کہی۔ رامپور پارلیمانی سیٹ پر سیاسی لیڈران و افسران کے بیچ الزام تراشیوں کے ساتھ ہوئی ووٹنگ میں ایک بات تو صاف ہے کہ رامپور کے عوام نے حق رائے دہی کے استعمال میں کوئی خاص دلچسپی نہیں دکھائی ورنہ رامپور جیسے ضلع میں ووٹ فیصد اتنا کم نہیں ہوتا۔


حق رائے دہی کے دوران اعظم خان و عبد اﷲ اعظم لگاتار یہ کہتے رہے کہ آزادی کے ساتھ یہاں ووٹ ڈالنے نہیں دیئے جا رہے ہیں جس کے لئے انہوں نے صوبائی حکومت اور افسران پر الزام لگایا جبکہ بی جے پی کے امیدوار گھنشیام سنگھ لودھی کے ساتھ ساتھ افسران کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ کسی کو بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہے کہ رامپور پارلیمانی سیٹ پر بی جے پی کامیاب ہوئی ہے مگر اس بار اس الیکشن کو اس نظریہ سے دیکھا جا رہا تھا کہ رامپور کے قدآور لیڈر محمد اعظم خان 27 مہینے کی جیل کاٹ کر رہا ہوئے تھے اور انہوں نے ہی اس پارلیمانی سیٹ سے استعفیٰ دیا تھا اور عاصم راجا انہیں کی پسند کے امیدوار تھے اس لحاظ سے اس الیکشن میں ان کی پوری ساکھ لگی تھی۔ یہی وجہ بھی تھی کہ بی جے پی نے اس سیٹ پر کامیابی کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی۔

ووٹوں کی گنتی کے ساتھ دونوں کے خیموں کے لیڈران و کارکنان کی دھڑکنیں تیز ہو گئیں تھیں شروعاتی رجحان میں سماج وادی پارٹی کے امیدوار عاصم راجا نے بڑھت بنائی اور رامپور کی تین اسمبلی سیٹوں پر وہ لگاتار آگے رہے مگر بلاسپور اور ملک دونوں اسمبلی سیٹوں کی گنتی نے پورا پاسا پلٹ دیا اور بی جے پی کے خیمہ میں جشن کا ماحول پیدا کر دیا۔ رامپور صدر سے خود اعظم خان اسمبلی ممبر ہیں جبکہ سوار ٹانڈہ سیٹ سے ان کے بیٹے عبد اﷲ اعظم نمائندگی کر رہے ہیں اور چمروہ سیٹ سے نصیر خان سماج وادی پارٹی کے اسمبلی ممبر ہیں۔ ان تینوں سیٹوں پر ابھی بھی سماج وادی پارٹی کا غلبہ دکھائی دیا۔ ملک اور بلاسپور دونوں سیٹوں پر بی جے پی کے اسمبلی ممبران ہیں۔ ان دونوں سیٹوں پر کمل کا عمل دخل دکھائی دیا۔ رامپور پارلیمانی سیٹ پر جیت درج کر نے کے بعد بی جے پی کے خیمہ میں جشن منانے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کا منہ میٹھا بھی کیا گیا۔ اس مو قع پر گھنشیام سنگھ لودھی نے کہا کہ عوام نے مجھے جو پیار دیا ہے میں اس پر کھرا اترنے کی پوری کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ہر طبقہ نے ووٹ دیا ہے اور میں سب کا شکر گزار ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔