رامپور ضمنی انتخاب: سماجوادی پارٹی کی ہار کے بعد اعظم خان نے حکومت، انتظامیہ اور پولیس پر سنگین الزامات عائد کئے

اعظم خان نے کہا ’’وطن آخر ہم سے کتنی قربانی مانگے گا۔ ذلت اور نفرت کی کوئی حد بھی ہوتی ہو۔ اعظم گڑھ میں، رامپور میں جو ہوا، وہ چناؤ ہے ہی کہاں؟ اسے آپ چناؤ کہیں گے؟‘‘

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

عاصم خان

رامپور: یوپی اسمبلی کی رامپور سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں سماجوادی پارٹی کے امیدوار عاصم رضا کی ہار کے بعد سابق کابینہ وزیر اعظم خان نے حکومت، انتظامیہ اور پولیس پر اپنی بھڑاس نکالی۔ خیال رہے کہ اتر پردیش کی اعظم گڑھ اور رامپور لوک سبھا سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی نے جیت درج کی ہے۔

سماجوادی پارٹی کے دفتر دارالعوام پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ رامپور اور اعظم گڑھ میں جو ہوا اسے کسی بھی طرح سے چناؤ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ افسران نے پُرامن انتخاب کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اعظم خان نے کہا کہ اگر آزادانہ طور پر انتخابات ہوں اور وہ ہار جائیں تو وہ سیاست کا میدان چھوڑ دیں گے۔


اعظم خان نے کہا ’’کوئی بین الاقوامی ادارہ یہاں آئے، دنیا کی سب سے طاقت ور فوج یہاں لگ جائے، عالمی عدالت انصاف آئے اور ایمانداری سے انتخابات کرائے جائیں۔ ہم کھلا چیلنج دیتے ہیں کہ اگر پھر بھی انتخاب ہار گئے تو سیاست کا میدان چھوڑ دیں گے۔‘‘

اعظم خان نے میڈیا سے بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے کیمرے کو جو دکھانا چاہئے تھا، وہ نہیں دکھایا گیا۔ پولیس پر حملہ بولتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ پولیس نے کئی سالوں سے رامپور میں سیاسی، مالی اور سماجی لوٹ کی ہے فرضی مقدمات لگا کر بربادی کر کے اپنے دل کو تسلی دی ہے، اسے دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے۔ انہوں ن ے کہا کہ تکلیف اس لئے بھی ہوتی ہے کیونکہ اپنے ہی وطن میں اپنے ہی ہم وطنوں کا ہمارے ساتھ یہ سلوک ہے۔


اعظم خان نے کہا کہ صرف ایک ہی طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کسی کی پگڑی اور ٹوپی پر حساب سے ہاتھ ڈالنا چاہئے لیکن ایک ہی طبقہ کے لوگوں کو نشانہ کیوں بنایا گیا، ایک ہی طبقہ ہے جو نفرت کا حقدار ہے۔ اعظم خان نے کہا ’’وطن آخر ہم سے کتنی قربانی مانگے گا۔ ذلت اور نفرت کی کوئی حد بھی ہوتی ہو۔ اعظم گڑھ میں، رامپور میں جو ہوا، وہ چناؤ ہے ہی کہاں؟ اسے آپ چناؤ کہیں گے؟‘‘

اعظم خان نے کہا ’’ہم اپنی جیت پر خوش ہیں لیکن ہمیں معلوم ہے کہ آپ اپنی جیت پر خوش نہیں ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ آپ کو معلوم ہے کہ آپ کی جیت کس طرح ہوئی ہے۔ یہ جیت نہیں ہے، اسی طرح تو آپ نے ریاست کی حکومت بھی تشکیل دی ہے۔ ہم جیتے ہیں، ہم ہارے نہیں!‘‘


انہوں نے کہا ’’ہماری بھی حکومتیں رہی ہیں لیکن ہم نے کسی پر جوابی کارروائی نہیں کی۔ ہم اپنی حکومت کے دوران عام انتخابات بھی ہارے ہیں۔ اس ضلع کی تہذیب کو پولیس کے بوٹوں تلے مسلا گیا ہے۔ دھوکہ دیا ہے یہاں کے افسران نے، پُر امن انتخاب کرانے کا وعدہ کیا تھا ہم سے۔ مسلمانوں کے ووٹ سے اگر اتنی نفرت ہے تو ہمیں ووٹ کے حق سے محروم کر دیا جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */