’میں الیکشن لڑنا چاہتا تھا‘، شرڈی سے ٹکٹ نہ ملنے پر رام داس اٹھاولے کا چھلکا درد

ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اٹھاولے) نے کہا ہے کہ میری پارٹی کے کارکنوں نے مجھے حکمراں این ڈی اے کے ساتھ رہنے کے لیے کہا ہے، میں پارلیمنٹ میں جانا چاہتا ہوں، اس لیے شرڈی سے ٹکٹ لینے کی کوشش کر رہا ہوں۔

<div class="paragraphs"><p>رام داس آٹھولے / فیس بک</p></div>

رام داس آٹھولے / فیس بک

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کا یہ عجیب رویہ سامنے آتا ہے کہ جو ٹکٹ کے طلب گار ہوتے ہیں وہ انہیں ٹکٹ نہیں دیتی ہیں اور جنہیں دیتی ہیں ان میں سے کچھ الیکشن لڑنے سے ہی معذرت کر لیتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ معاملہ بی جے پی کا ہے۔ اس کے کچھ اعلان شدہ امیدوار اپنی امیدواری واپس لے چکے ہیں جبکہ کچھ ایسے ہیں جو ٹکٹ نہ ملنے پر اپنا درد بھی نہیں چھپا پا رہے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف و ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اے) کے رام داس اٹھاولے ہیں جو الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ٹکٹ نہیں مل رہا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف رام داس اٹھاولے نے بدھ کو ناگپور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس میں انہوں نے کہا کہ وہ مہاراشٹر کی شرڈی لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے لیکن این ڈی اے اتحاد کی کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے ایسا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اے) کے کارکنوں نے ان سے حکمراں این ڈی اے کے ساتھ رہنے اور مرکز کی کابینہ میں جگہ دینے کے لیے کہا ہے۔ راجیہ سبھا ممبر نے کہا کہ وہ لوک سبھا میں جانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے شرڈی کی سیٹ مانگنے کی کوشش کی ہے۔ واضح رہے کہ ریپبلکن پارٹی آف انڈیا (اے) بی جے پی کی اتحادی ہے۔


اٹھاولے نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے سینئر لیڈر دیویندر فڑنویس سے اس معاملے پر بات چیت کی ہے۔ اٹھاولے نے پریس کانفرنس میں کانگریس کے اس الزام پر بھی اپنا رد عمل ظاہر کیا جس میں اس نے کہا ہے کہ اگر اس مرتبہ مودی حکومت تشکیل پائی تو آئین کو خطرہ ہے۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہونے جا رہا، آئین کو بدلنے جیسا کوئی خطرہ نہیں۔ اس تعلق سے منگل کے روز بھی اٹھاولے نے بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ اگر آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش ہوئی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے استعفیٰ دینے کے بعد بھی آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں رکی تو وہ کیا کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔