رمضان پھر لے کر آیا خوشیوں کی بہار، رونق ہوئے بازار

گزشتہ دو سال پہلے لوگوں نے عبادت تو کی مگر پریشانیوں کے سبب وہ خوشی میسر نہیں تھی، سب سے زیادہ تکلیف دہ یہ تھا کہ کسی نہ کسی گھر سے منفی خبریں سامنے آ رہی تھیں، لیکن اب وہ برا دور گزر گیا۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

رمضان مبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے رحمت، برکت اور عبادت کا مہینہ ہوتا ہے۔ گزشتہ دو سال رمضان کا مہینہ کورونا کی وجہ سے بے رونق رہا تھا اور لوگوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن اس بار رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مسلمانوں میں کافی جوش دکھائی دے رہا ہے۔

تصویر آس محمد
رمضان پھر لے کر آیا خوشیوں کی بہار، رونق ہوئے بازار
رمضان پھر لے کر آیا خوشیوں کی بہار، رونق ہوئے بازار

ہندوستان میں گزشتہ دو سالوں سے کووڈ وبا کے سبب کئی طرح کی پابندیاں نافذ تھیں۔ خصوصاً گزشتہ سال تو کورونا نے کچھ زیادہ ہی قہر برپا کیا تھا اور ہر طرف غم کا ماحول چھایا ہوا تھا۔ گزشتہ سال رمضان کے ماہ میں لوگوں کو آکسیجن کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور عوام لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والی تکلیفوں سے نبرد آزما تھے۔ یہاں تک کہ مسلمانوں کی رمضان کے ماہ میں پڑھی جانے والی تراویح کی نماز بھی مسجدوں میں نہیں ہو پائی تھی۔ عید کی نماز تک لوگوں نے گھر پر ہی پڑھی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ ہی وہ برا دور اب ختم ہو گیا ہے۔ اس مرتبہ رمضان میں رونق دکھائی دے رہی ہے اور لوگوں میں جوش و جذبہ بھی خوب ہے۔ مسجدیں گلزار ہیں اور بازار سجے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کو اس بار رمضان کا شدت سے انتظار تھا۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں بازاروں کی رونق الگ ہی دکھائی دے رہی ہے۔ تراویح کی نماز کے لیے بھی مسجدوں میں بھیڑ جمع ہو رہی ہے۔


سہارنپور کے نوجوان شاہ فیصل کے مطابق وہ بہت خوش ہے اور تراویح کی نماز ادا کر رہے ہیں۔ ایک دیگر نوجوان عدنان کہتے ہیں کہ رمضان ہمیشہ رحمت لے کر آتا ہے۔ گزشتہ دو سال پہلے لوگوں نے عبادت تو کی مگر پریشانیوں کے سبب وہ خوشی میسر نہیں تھی۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ یہ تھا کہ کسی نہ کسی گھر سے منفی خبریں سامنے آ رہی تھیں، لیکن اب وہ برا دور گزر گیا۔ اب رمضان میں بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ امید ہے کہ اس بار عید بھی خوشیوں والی ہوگی۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

نوجوانوں کے علاوہ دکانداروں کو بھی اس بار رمضان خوب خوشیاں لے کر آیا ہے۔ میراپور کے ایاز رنگریز مٹھائی کی دکان چلاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے دادا کے زمانے سے سحری کا سامان سیوئی، خستہ، بریڈ وغیرہ بیچتے آ رہے ہیں اور رمضان ان کے لیے اضافی آمدنی کا بھی ذریعہ ہوتا ہے۔ لیکن گزشتہ دو سالوں میں ان کے گھر والوں نے بھی زیادہ تکلیف کا سامنا کیا۔ دکان پر گاہک تو آئے لیکن وہ بہت کم سامان لے جاتے تھے۔ جو فیملی پہلے ایک لیٹر دودھ لیتی تھی اس نے آدھا لیٹر دودھ میں کام چلایا۔ مسجدوں سے بازار تک کہیں کوئی رونق نہیں تھی۔ اس بار لگ رہا ہے کہ رمضان آیا ہے اور لوگ خوش ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔