راجیہ سبھا انتخابات: سماجوادی پارٹی امیدواروں کے پرچہ نامزدگی داخل، اکھلیش اور شیوپال رہے موجود

اتر پردیش میں دس نشستوں پر راجیہ سبھا کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ ان انتخابات کے لیے سماجوادی پارٹی کے امیدواروں نے منگل کے روز نامزدگی کا عمل مکمل کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو / ویڈیو گریب</p></div>

اکھلیش یادو / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: ملک کی 15 ریاستوں میں راجیہ سبھا کی 56 سیٹوں کے لیے انتخابات ہو رہے ہیں اور 8 فروری سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔ اس الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 15 فروری تک جاری رہیں گے۔ اتر پردیش میں راجیہ سبھا کی 10 سیٹیں خالی ہو رہی ہیں، جن کے لیے انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اگر ووٹنگ نہیں ہوتی تو یہ سات سیٹیں بی جے پی کے کھاتے میں اور تین سیٹیں سماج وادی پارٹی کے کھاتے میں جائیں گی۔

ایس پی کے تینوں امیدواروں جیا بچن، رام جی لال سمن اور آلوک رنجن  نے منگل کو اپنے پرچہ نامزدگی داخل کر دئے ۔ ان امیدواروں کی نامزدگی کے دوران ایس پی سربراہ اکھلیش یادو اور چچا شیو پال یادو بھی موجود تھے۔ اس سے پہلے سبھی لیڈر ایس پی آفس سے ایک کار میں ایک ساتھ اسمبلی پہنچے، جہاں انہوں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔


راجیہ سبھا کے لیے نامزدگی داخل کرنے والوں میں آلوک رنجن کو اکھلیش یادو کے مشیر اور پردے کے پیچھے کے اہم حکمت عملی ساز قرار دئے جاتے ہیں۔ وہیں پارٹی رام جلال سمن کے ذریعے دلت برادری کو راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یعنی اگر راجیہ سبھا انتخابات کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس الیکشن میں بھی پارٹی نے اپنے پی ڈی اے (پسماندہ، دلت، اقلیت ) فارمولے کو لاگو کیا ہے۔

اس کے علاوہ پارٹی نے ایک بار پھر جیا بچن کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جیا بچن کے ایس پی کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں اور فی الحال جیا بچن ایس پی سے راجیہ سبھا کی رکن ہیں۔

اس نامزدگی کے بعد اکھلیش یادو نے کسانوں کی تحریک پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’دہلی کی حکومت جان بوجھ کر کسانوں کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کسانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔ اگر حکومت کسانوں کے نام پر ووٹ لینا چاہتی ہے تو کسانوں کو ایم ایس پی کیوں نہیں ملنا چاہیے؟ ہندوستان مذاہب کا ملک ہے۔ سوامی وویکانند جی نے کہا تھا کہ مذاہب کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لوگوں کو روٹی اور روزگار ملنا چاہیے۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔