پی ایف آئی پر پھر چھاپے، شاہین باغ میں دبش، جامعہ میں دفعہ 144 نافذ

جامعہ کے طلبہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کیمپس کے اندر یا باہر گروپس میں جمع نہ ہوں۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی قانون توڑتا ہے تو یونیورسٹی اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

این آئی اے، علامتی تصویر آئی اے این ایس
این آئی اے، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) سے ملی لیڈ کی بنیاد پر، 8 ریاستوں کی پولیس نے آج یعنی منگل کو ملک بھر میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق اسے دوسرے راؤنڈ کا چھاپہ بتایا جا رہا ہے۔ دہلی، یوپی، کرناٹک، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں میں بیک وقت کارروائی ہوئی ہے۔ شاہین باغ میں نیم فوجی دستے گشت کر رہے ہیں، آسام سے 45 سے زیادہ لوگوں کو اٹھایا گیا ہے۔ دوسری جانب دہلی پولیس نے 30 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ساتھ ہی یوپی میں بھی کئی لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق این آئی اے سے ملی لیڈ کی بنیاد پر آج 8 ریاستوں کی پولیس اور دیگر ایجنسیوں نے ایک بار پھر ملک بھر میں پھیلے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے کئی مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔ واضح رہے کچھ روز پہلے بھی این آئی اے نے پہلے راؤنڈ میں چھاپے مارے تھے۔ تحقیقاتی ایجنسیوں نے مختلف مقامات سے پی ایف آئی کے کئی ارکان کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں شاہین باغ میں نیم فوجی دستے گشت کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پی ایف آئی کے 170 سے زائد ارکان کو 8 ریاستوں سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی دہلی کے جامعہ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔


دہلی پولیس نے تقریباً 30 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ دیر رات، دہلی کے مختلف مقامات پر پی ایف آئی کے چھاپوں کے بعد 30 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ شائع خبر کے مطابق اسپیشل سیل کے اے سی پی سطح کے افسران کنٹرول روم میں موجود تھے۔ جبکہ اسپیشل سیل کے 100 کے قریب اہلکار گراؤنڈ پر موجود تھے۔ چھاپے میں مقامی پولیس، اسپیشل سیل اور اسپیشل برانچ کی ٹیمیں شامل تھیں۔ شاہین باغ، جامعہ سمیت کئی علاقوں میں چھاپے مارے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جامعہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کو ایک سرکلر جاری کیا ہے۔ واضح رہے 19 ستمبر سے 17 نومبر تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ جامعہ کے طلبہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کیمپس کے اندر یا باہر گروپس میں جمع نہ ہوں۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی قانون توڑتا ہے تو یونیورسٹی اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔