راہل گاندھی کی ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ سے عوام میں نئی امیدیں... عتیق الرحمن

’ووٹر ادھیکار یاترا‘ میں شامل ایک شخص نے کہا کہ اس یاترا سے ملک میں نیا انقلاب برپا ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں مودی حکومت کو آئندہ ایک سال کے اندر ہی اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کے دوران عوام سے ملاقات کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر عتیق الرحمن</p></div>
i
user

عتیق الرحمٰن

پٹنہ: 17 اگست 2025 سے کانگریس رہنما راہل گاندھی کی قیادت میں سہسرام سے شروع کی گئی 16 دنوں کی ’ووٹرادھیکار یاترا‘ مسلسل تین دنوں تک جاری رہنے کے بعد بدھ کو چوتھے دن موخر رہی، لیکن جمعرات کو پانچویں دن پھر سے یہ یاترا پورے آب و تاب کے ساتھ شروع ہو گئی۔ اس یاترا میں راہل گاندھی کے ساتھ آر جے ڈی رہنما تیجسوی پرساد یادو، سی پی آئی ایم ایل سربراہ دیپانکر بھٹاچاریہ، وی آئی پی سربراہ مکیش سہنی، کانگریس کے ریاستی صدر راجیش کمار رام، کانگریس قانون سازیہ پارٹی کے رہنما ڈاکٹر شکیل احمد خان، این ایس یو آئی کے قومی انچارج ڈاکٹرکنہیا کمار، آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ سنجے یادو، آر جے ڈی رہنما سابق مرکزی وزیر جئے پرکاش نارائن یادو، وجے پرکاش یادو، اسمبلی کے سابق اسپیکر ادئے نارائن چودھری اور دیگر سرکردہ رہنما بھی جوش و خروش کے ساتھ شریک رہے اور یاترا میں ساتھ ساتھ چل کر نصف درجن مقامات پر چھوٹے بڑے جلسوں سے خطاب بھی کیا۔

راہل گاندھی جمعرات کی صبح بذریعہ ہیلی کاپٹر لکھی سرائے ضلع کے پال گودر میوزیم احاطہ پہنچے اور پھر لکھی سرائے کے درجنوں محلوں سے گزرتے ہوئے دوپہر بعد لکھی سرائے کے گاندھی میدان پہنچے جہاں سبھی رہنماؤں و کارکنوں نے دوپہر کا کھانا کھایا۔ 4 بجے شام سے پھر یہ یاترا پٹرول پمپ، بازار سمیتی لکھی سرائے کے نزدیک سے شروع ہوئی اور ودیاپیٹھ چوک، لکھی سرائے اور سورج گڑھا ہوتے ہوئے مونگیر ضلع کے جمال پور اسمبلی حلقہ کے تحت حمزہ پور گاؤں پہنچی، اور پھر وہاں منعقد ایک بڑے جلسہ عام سے راہل گاندھی اور تیجسوی یادو سمیت انڈیا بلاک کے سبھی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت و الیکشن کمیشن پر ’ووٹ چوری‘ اور ’انتخاب چوری‘ کے الزامات عائد کیے۔


’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کے دوران جمعرات کو بھی پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں سمیت حامیوں کے ذریعہ راہل اور تیجسوی کا استقبال جگہ جگہ پُرجوش طریقے سے کیا جاتا رہا۔ اس دوران ’راہل-تیجسوی زندہ باد‘ اور ’انڈیا بلاک زندہ باد‘ کے فلک شگاف نعرے فضاؤں میں گونجتے رہے۔ انڈیا بلاک کے رہنماؤں و کارکنوں کے ساتھ ساتھ عام لوگ بھی یاترا میں جوق در جوق شریک رہے اور بے پناہ جوش و جذبات سے بھی لبریز نظر آئے۔ یاترا کے چوتھے دن آج لکھی سرائے سے مونگیر تک عام لوگوں کا جو ہجوم امنڈتا رہا، ان کی آنکھوں میں راہل گاندھی کی قیادت میں امید نظر آئی۔ اس دوران یاترا میں شریک اور اس کا چشم دید گواہ بنے عام لوگوں سے نمائندہ نے بات کی۔ انھوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلی بار ’ووٹ چوری‘ اور ’انتخاب چوری‘ جیسے الفاظ سن رہے ہیں۔ ساتھ ہی راہل گاندھی کے ذریعہ ووٹ چوری سے متعلق پیش کیے گئے ثبوت سے بھی وہ حیرت زدہ ہیں کہ آخرکار ہمارے اس جمہوری ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر بھی بدعنوانی کے معاملے رونما ہو سکتے ہیں۔ یہ افسوسناک ہے کہ ہمارے ملک کے قائدین اس حد تک نیچے گر سکتے ہیں۔

لکھی سرائے، بازار سمیتی کے نزدیک واقع پٹرول پمپ پر کھڑے 75 سالہ بزرگ منوج پاسوان کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی نے ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ نکال کر ان کی آنکھیں کھول دیں ہیں اور اب انہیں یہ احساس ہونے لگا ہے کہ ووٹ کا حق حکومت کے ذریعہ کس طرح چھیننے کی سازش کی جا رہی ہے۔ یاترا کی وجہ سے ہی وہ اپنے حق کے لیے بیدار بھی ہو گئے ہیں کہ اب ووٹ کے اپنے حق کو ہرقیمت پر بچائیں گے۔


مونگیر کے جمال پور اسمبلی حلقہ کے تحت حمزہ پور میں مقامی باشندے محمد تاج الدین انصاری اور سنتوش کمار نے بات چیت کے دوران کہا کہ راہل گاندھی اور تیجسوی یادو ملک کی نئی امید ہیں۔ کپڑے کی تجارت سے منسلک 45 سالہ امجد علی (حمزہ پور باشندہ) نے کہا کہ راہل گاندھی کی ووٹر ادھیکار یاترا سے انہیں یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ بہار میں کافی دنوں سے بہت کمزور ہو چکی کانگریس پارٹی میں پھرسے نئی روح پھونک دی گئی ہے اور ناامید و مایوس ہو چکے پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کے حوصلے بھی بلند ہونے لگے ہیں، جس کا فائدہ آئندہ اسمبلی انتخاب میں ضرور ملے گا۔ سورج گڑھا کے مسری چک گاؤں باشندہ انوپ سدا کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 50 سال سے بہار کی سیاست کو بہت نزدیک سے دیکھ رہے ہیں اور تمام نشیب و فراز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، مگر پہلی بار کسی سیاست داں نے اقتدار سے باہر رہتے ہوئے بھی اپنی ہمت اور طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارہ کی ’چوری‘ پکڑ لی ہے اور اس کے ثبوت بھی پیش کر دیے ہیں جسے آنے والے دنوں میں تسلیم کرنے پر کمیشن اور حکومت کو مجبور ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم کارنامہ لوک سبھا میں حزب مخالف کے رہنما راہل گاندھی جیسا سیاست داں ہی انجام دے سکتا ہے، جس نے بچپن میں ملک کی خاطر جان دیتے ہوئے دادی اندرا گاندھی کا خون دیکھا اور جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہوئے ایسا دردناک منظر بھی دیکھا کہ ان کے والد راجیو گاندھی کو سرعام قتل کر دیا گیا، اور بے شمار ٹکڑوں میں بکھر چکے ان کے جسم کا دیدار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راہل گاندھی کی ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ سے بہار میں انڈیا بلاک کی عوامی مقبولیت اور سیاسی طاقت میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔ عام لوگوں میں امید کی نئی روشنی پیدا ہوگئی ہے۔

جمال پور بازار میں ہارڈویئر کے دکاندار انوپ لال رام کا کہنا ہے کہ راہل اور تیجسوی کی جوڑی بہار کے عوام کی پہلی پسند بن گئی ہے اور انہیں ’ووٹر ادھیکاریاترا‘ میں اپنے قریب دیکھ کر لوگوں کو یہ احساس ہونے لگا ہے کہ انہیں ایک مضبوط متبادل مل گیا ہے، جس کے ہاتھوں میں بہار کی قیادت سونپنے پر پورے ملک کا سیاسی نظام تبدیل ہو جائے گا۔ تیجسوی یادو بہار کے اگلے وزیراعلیٰ ہوں گے، جبکہ راہل گاندھی ملک کے اگلے وزیر اعظم ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ سے ملک میں نیا انقلاب برپا ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں مودی حکومت کو آئندہ ایک سال کے اندر ہی اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔