بھارت جوڑو یاترا کے ذریعہ راہل گاندھی کی بن رہی ’بے خوف لیڈر‘ والی شبیہ، عوامی جلسوں کا مل رہا بھرپور فائدہ

راہل گاندھی نے اجین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کسانوں، نوجوانوں، چھوٹے صنعت کاروں کی محنت کا تذکرہ کیا اور کہا کہ بے پناہ تپسیا کے باوجود انھیں ان کا حق نہیں مل رہا۔

بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia
بھارت جوڑو یاترا / ٹوئٹر / @INCIndia
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا اس وقت مدھیہ پردیش میں ہے۔ راہل گاندھی اس یاترا کے دوران لگاتار مرکزی حکومت اور بی جے پی پر حملہ کر رہے ہیں۔ وہ عوامی ایشوز کو اٹھا رہے ہیں اور بے خوف انداز میں حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ آج بھی جب راہل گاندھی نے اجین میں جلسہ عام سے خطاب کیا تو مودی حکومت کی کسان مخالف اور مزدور مخالف پالیسیوں کو بھرپور انداز میں نشانہ بنایا۔ اس طرح لگاتار بے خوف انداز میں برسراقتدار طبقہ پر حملہ کرنے سے اب راہل گاندھی کی شبیہ ایک بے خوف اور بے باک لیڈر کی بن رہی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہر طبقہ سے جڑے لوگوں کا ساتھ بھی راہل گاندھی کو بھرپور مل رہا ہے۔

آج بھارت یاترا کے دوران ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کسانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں لوگ صبح سویرے اٹھتے ہیں۔ کسان تو 4 بجے ہی اٹھ جاتے ہیں۔ کام کرتے کرتے ان کے ہاتھ پھٹ جاتے ہیں، خون نکلتا ہے۔ اس کا درد اس کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ اس کی تپسیا (جدوجہد) کے نشان اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور ان سڑکوں پر ہزاروں کسانوں سے میں نے ہاتھ ملایا ہے اور ہر ایک کسان مجھ سے یہ پوچھ رہا ہے کہ ’راہل جی، اس ملک میں ہم تپسیا کرتے ہیں، اس تپسیا کا ہمیں پھل کیوں نہین ملتا؟ فرٹیلائزر کیوں نہیں ملتا، اور جب ملتا ہے تو اتنا مہنگا کیوں ملتا ہے؟ ہمیں اپنی محنت کے لیے صحیح قیمت کیوں نہیں ملتی؟ ہم بیمہ کا پیسہ بھرتے ہیں، طوفان آتا ہے، آندھی آتی ہے، کھیت برباد ہو جاتا ہے۔ رونا آتا ہے، اور جب ہم بیمہ کی پرائیویٹ کمپنی کو فون کرتے ہیں تو کوئی فون نہیں اٹھاتا۔ انٹرنیٹ پر سب کچھ مل جاتا ہے، لیکن کسان کو جو بیمہ دینے والی کمپنی ہوتی ہے، اس کا ایڈریس نہیں ملتا‘۔ پھر وہ کہتے ہیں ’راہل جی پٹرول 60 روپے کا تھا، آج 107 روپے کا ہے۔ ہر روز ہماری جیب میں سے پیسہ نکلتا ہے۔ راہل جی، ہم تپسوی ہیں، یہ سارا کا سارا پیسہ ان تین چار مودی جی کی پوجا کرنے والے لوگوں کے حوالے کیوں کیا جا رہا ہے؟‘۔


راہل گاندھی نے کسانوں کے بعد نوجوانوں کی بات بھی کی اور کہا کہ وہ کس طرح بے روزگاری سے پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں انہی سڑکوں پر نوجوانوں سے ملتا ہوں۔ انھوں نے تپسیا کی، پڑھائی کی، اسکول گئے۔ بدمعاشی کی تو مار بھی پڑی۔ دو تین تھپڑ بھی لگے۔ امتحان دیتے ہیں، تپسیا کرنے کے بعد پتہ لگتا ہے کہ ویاپم گھوٹالہ ہو گیا، تپسویوں کی چوری ہو گئی۔ چھوٹے چھوٹے تپسویوں (طلبا) سے اس ملک کی سرکار چوری کرتی ہے۔ ان کا مستقبل ختم کر دیا۔

اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے چھوٹے صنعت کاروں کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ چھوٹا دکاندار بھی صبح سویرے اٹھتا ہے۔ اس کے ساتھ دو تین لوگ کام کرتے ہیں۔ کبھی کبھی کسی ملازم کو پیسے کی ضرورت ہوتی ہے تو انھیں دیا بھی جاتا ہے۔ حالانکہ ان کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہوتا جس طرح بڑے صنعت کاروں کے پاس ہوتے ہیں۔ اگر بڑے صنعت کاروں کا ’کیش فلو‘ رک جائے، جیسے کہ کورونا کے وقت ہوا، تو ان کا کچھ بھی نہیں بگڑتا۔ ایک مہینہ، دو مہینہ، تین مہینہ... ایک سال تک بھی ان کا کیش فلو رک جائے تو کوئی دقت نہیں ہوگی۔ لیکن چھوٹے صنعت کاروں کا کیش فلو 15 دن یا ایک مہینہ روک دیا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے ان کا گلا گھونٹ دیا۔ اگر آپ نے ان کا کیش فلو دو مہینہ روک دیا، یعنی آپ نے ان کو ختم کر دیا۔


قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی بھارت جوڑو یاترا کے دوران جگہ جگہ عوام کو خطاب کر رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں اس یاترا کو قدم رکھے زیادہ دن نہیں ہوا ہے، اور جس طرح لوگوں کی بڑی بھیڑ اس میں شریک ہو رہی ہے، وہ کانگریس کے لیے خوش آئند اور بی جے پی کے لیے فکر پیدا کرنے والی ہے۔ راہل گاندھی لگاتار کانگریس پارٹی کو مضبوطی فراہم کر رہے ہیں اور کانگریس کارکنان میں بھی اس یاترا کو لے کر بہت جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آئندہ ہونے والے اسمبلی انتخابات پر بھی اس یاترا کا خاطر خواہ اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔