نفرت اور تقسیم پسند لوگوں کو چھوڑ کر ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں سب کا استقبال: راہل

راہل گاندھی نے کہا کہ ہم اپنی بھارت جوڑو یاترا میں بتائیں گے کہ کس طرح ایک طرف آر ایس ایس کا نظریہ ہے اور دوسری طرف ہم لوگوں کا سب کو ساتھ جوڑنے کا نظریہ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس نے آج دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں اپنی مجوزہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کو لے کر سول سوسائٹی کے اہم اراکین کے ساتھ میٹنگ کی۔ میٹنگ میں پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ نفرت کرنے والوں اور ملک میں تقسیم پھیلانے والوں کو چھوڑ کر سبھی کا ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں استقبال ہے۔

راہل گاندھی کے ساتھ میٹنگ میں موجود سول سوسائٹی سے جڑے لوگوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک سوال و جواب کا دور چلتا رہا۔ ذرائع کے مطابق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میرے ساتھ کوئی چلے یا نہ چلے، میں تنہا چلوں گا۔‘‘ راہل گاندھی نے ملک کی الگ الگ ریاستوں سے آئے لوگوں سے واضح لفظوں میں کہا کہ سول سوسائٹی کو بھی کانگریس کے ساتھ اپنے روابط پر از سر نو غور کرنا چاہیے۔


ذرائع نے بتایا کہ راہل گاندھی نے میٹنگ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ سیاست پولرائز ہو گئی ہے۔ ہم اپنی یاترا میں بتائیں گے کہ کس طرح ایک طرف آر ایس ایس کا نظریہ ہے، اور دوسری طرف ہم لوگوں کا سب کو ساتھ جوڑنے کا نظریہ ہے۔ ہم اس یقین کو لے کر یاترا شروع کر رہے ہیں کہ ہندوستان کے لوگ توڑنے کی نہیں جوڑنے کی سیاست چاہتے ہیں۔

میٹنگ کےبعد کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ راہل گاندھی سے 40-30 سوال کے گئے اور انھوں نے سبھی کا جواب دیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا سیاست سے متاثر نہیں ہے۔ راہل گاندھی نے اس یاترا کے تین اہم نکات پیش کیے ہیں۔ ان میں معاشی چیلنجز، سیاسی چیلنجز اور سماجی چیلنجز شامل ہیں، جو موجودہ دور میں بہت اہم ہیں۔ انہی موضوعات کو لے کر ان سبھی سے اس یاترا میں جڑنے کی اپیل کی گئی ہے جو ہندوستانی آئین کو مانتے ہیں۔


واضح رہے کہ کانگریس کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ 7 ستمبر سے شروع ہو رہی ہے۔ کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک کا یہ سفر تقریباً 12 ریاستوں سے ہو کر گزرے گا۔ اس دوران تقریباً 3500 کلومیٹر کا راستہ طے کیا جائے گا۔ اس دوران کانگریس مختلف ریاستوں میں کئی پد یاترائیں اور ریلیاں بھی کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔