جب پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوا، راہل گاندھی 'بے خوف' کھڑے تھے، کانگریس نے شیئر کی تصویر

لوک سبھا کی کارروائی کے دوران دو نوجوانوں نے سامعین گیلری سے چھلانگ لگائی تو پارلیمنٹ میں افراتفری مچ گئی اور ارکان پارلیمنٹ نے ادھر ادھر بھاگنا شروع کر دیا، لیکن راہل گاندھی بے خوف کھڑے رہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر ایکس</p></div>

تصویر ایکس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کی سکیورٹی میں بدھ کو بڑی کوتاہی ہوئی۔ کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے لوک سبھا کی کارروائی کے دوران کی ایک تصویر شیئر کی ہے۔ جس میں راہل گاندھی کھڑے نظر آ رہے ہیں، جب کہ دو لوگوں کے سامعین گیلری سے چھلانگ لگانے کے بعد پارلیمنٹ میں افراتفری کا ماحول ہے۔ ایکس پر تصویر شیئر کرتے ہوئے شرینیت نے لکھا، ’’ڈرو مت! صرف کہتے ہی نہیں، کر کے دکھاتے بھی ہیں۔‘‘

راہل گاندھی کی سپریہ شرینیت کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر میں کیپشن بھی لکھا گیا ہے، ’’جب پارلیمنٹ میں افراتفری تھی، عوامی لیڈر سینہ بلند کر کے کھڑے تھے۔‘‘

خیال رہے کہ بدھ کو لوک سبھا کی کارروائی کے دوران دو نوجوانوں نے سامعین گیلری سے چھلانگ لگا دی تھی۔ یہ دونوں لوگ ایک بینچ سے دوسرے بینچ کی طرف بھاگنے لگے۔ پھر ایک شخص نے اپنے جوتے سے نکال کر زرد گیس اسپرے کر دی۔ اس دوران پارلیمنٹ میں افراتفری مچ گئی۔ ارکان پارلیمنٹ نے ادھر ادھر بھاگنا شروع کر دیا۔ تاہم بعض ارکان پارلیمنٹ نے انہیں پکڑ کر سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے کر دیا۔


پارلیمنٹ میں داخل ہونے والے دو افراد کی شناخت ساگر شرما اور منورنجن ڈی کے طور پر کی گئی ہے۔ ساگر کے لیے وزیٹر پاس بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا کے نام پر جاری کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد اسپیکر اوم برلا نے وزیٹر پاس پر پابندی لگا دی۔

جب لوک سبھا کے اندر سکیورٹی میں لاپروائی کا یہ واقعہ پیش آیا تو پولیس نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ایک مرد اور ایک عورت کو گرفتار کر لیا۔ دونوں کنستروں سے رنگین گیس چھڑک رہے تھے اور نعرے لگا رہے تھے۔ دونوں کی شناخت امول اور نیلم کے نام سے ہوئی ہے۔

پارلیمنٹ میں سکیورٹی کی خلاف ورزی کے بعد چاروں ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ سیکورٹی میں یہ کوتاہی پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کی 22ویں برسی کے موقع پر ہوئی ہے۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ چاروں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ سبھی سوشل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں آئے اور اس تقریب کی منصوبہ بندی کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔