آسام میں زوبین گرگ کی آخری آرام گاہ پر راہل گاندھی کا خراجِ عقیدت، کہا- ’سچ سامنے آنا چاہیے‘

راہل گاندھی آسام کے سوناپور پہنچے اور آنجہانی گلوکار زوبین گرگ کی آخری آرام گاہ پر خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم انہیں عزت دینا چاہتے ہیں، مگر پہلے انصاف اور شفافیت ضروری ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>زوبین گرگ کو خراج عقیدت پیش کرتے راہل گاندھی / تصویر بشکریہ ایکس /&nbsp;<a href="https://x.com/Rock4754">@Rock4754</a></p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی جمعہ کو آسام کے کامروپ ضلع کے سوناپور پہنچے، جہاں انہوں نے آنجہانی گلوکار زوبین گرگ کی آخری آرام گاہ پر خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے شمع روشن کی، دعا کی اور زوبین کے اہلِ خانہ سے ملاقات کر کے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

زوبین گرگ، جنہیں آسام میں پیار سے ’زوبین دا‘ کہا جاتا تھا، حال ہی میں سنگاپور میں سکوبا ڈائیونگ کے دوران سمندر میں ڈوبنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کی موت کے بعد پورے آسام میں سوگ کی فضا پھیل گئی۔ وہ صرف ایک گلوکار نہیں بلکہ آسام کی ثقافت کے نمائندہ سمجھے جاتے تھے۔

راہل گاندھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’میں موضوع سے بھٹکنا نہیں چاہتا، کیونکہ آج کا دن تعزیت اور محبت کا ہے۔ ہم زوبین گرگ سے محبت کرتے ہیں، ہم انہیں عزت دینا چاہتے ہیں لیکن سب سے پہلے شفافیت اور انصاف ضروری ہے۔ جو کچھ سنگاپور میں ہوا، وہ پورے آسام کو معلوم ہونا چاہیے اور جتنی جلد یہ حقیقت سامنے آئے، اتنا بہتر ہوگا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’زوبین کے مداح اور وہ تمام لوگ جنہوں نے انہیں سنا اور چاہا، یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر کیا ہوا۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف تحقیقات کرائے اور خاندان کو پوری سچائی سے آگاہ کرے۔ میں نے اہلِ خانہ سے کہا کہ میں اور کانگریس پارٹی ان کے ساتھ ہیں اور ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ میں آسام کے عوام کے ساتھ اس غم کی گھڑی میں کھڑا ہوں۔‘‘


راہل گاندھی نے کہا کہ زوبین گرگ کا انتقال ان کے لیے ذاتی طور پر بھی دکھ بھرا لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے ان کے اہلِ خانہ سے کہا کہ کاش میں خوشگوار حالات میں آتا۔ جب میں 17 سال کا تھا، تو سکم میں ماؤنٹینیئرنگ کورس کر رہا تھا، روزانہ تربیت کے دوران میں کنچن جنگا کو دیکھتا تھا۔ مجھے پہاڑوں کی ایمانداری، شفافیت، مضبوطی اور خوبصورتی پسند تھی۔ گورو گوگوئی نے بتایا کہ زوبین جی نے خود کو کنچن جنگا سے تشبیہ دی تھی اور مجھے لگا وہ واقعی ان خصوصیات کے مظہر تھے — دولت، شہرت اور عاجزی، تینوں ان میں یکجا تھیں۔ آسام کو ان پر فخر ہونا چاہیے۔‘‘

زوبین گرگ کے مداحوں، فنکاروں اور مقامی رہنماؤں نے راہل گاندھی کی اس تعزیتی ملاقات کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ زوبین کی زندگی آسام کی ثقافتی شناخت کی علامت تھی اور ان کے کام نے نسلوں کو متاثر کیا۔ قابلِ ذکر ہے کہ زوبین گرگ نے 1990 کی دہائی سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور انہیں ’یا علی‘، ’دل تیری دھڑکن‘، ’چاندنی رات‘ جیسے نغموں نے ملک بھر میں شہرت دلائی۔ وہ موسیقار، نغمہ نگار اور اداکار بھی تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔