راہل گاندھی نے انتہائی ذاتی اور فکر انگیز مضمون کے ذریعے عوامی بحث کو تیز کیا: جے رام رمیش

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے اتوار کو کہا کہ پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے اپنے انتہائی ذاتی اور فکر انگیز مضمون سے عوامی بحث کو نمایاں طور پر فروغ دیا ہے،

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے اتوار کو کہا کہ پارٹی لیڈر راہل گاندھی نے اپنے انتہائی ذاتی اور فکر انگیز مضمون سے عوامی بحث کو نمایاں طور پر فروغ دیا ہے، جو اس شخصیت سے مشابہت رکھتا ہے جس کی اصل شکل 4000 کلومیٹر طویل بھارت جوڈو یاترا کے دوران نظر آئی تھی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبۂ مواصلات جے رام رمیش نے ایکس )سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں پارٹی کے سابق سربراہ کے لکھے گئے مضمون کو منسلک کرتے ہوئے کہا، ’’آج راہل گاندھی نے ایک انتہائی ذاتی اور فکر انگیز مضمون کے ذریعے عوامی بحث کو نمایاں طور پر فروغ دیا اہے۔ یہ ان کی شخصیت سے مشابہت رکھتیا ہے، جس کی اصل شکل 4000 کلومیٹر لمبی بھارت جوڈو یاترا کے دوران نظر آئی تھی۔‘‘


وہیں، کانگریس کے جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’راہل گاندھی کا فکر انگیز مضمون اس بات کی گہری بصیرت فراہم کرتا ہے کہ ہمیں اس پولرائزڈ دور میں ہندو مذہب کو کس طرح دیکھنا چاہیے۔‘‘

خیال رہے کلہ راہل گاندھی نے اتوار کو ’ستیم شیوم سندرم‘ کے عنوان سے ایک مضمون تحریر کر کے کہا ہے کہ ہندو مذہب کو ثقافتی اصولوں کا مجموعہ کہنا غلط ہے اور اسے جغرافیہ سے منسلک کرنا اسے محدود کر دینا ہے۔

کانگریس لیڈر نے اپنے مضمون میں لکھا، زندگی کا تصور خوشی، محبت اور خوف کے ایک وسیع سمندر میں تیرنے کے طور پر کریں۔ ہم اس کی خوبصورت لیکن خوفناک گہرائیوں میں ایک ساتھ رہتے ہیں، اس کے بہت سے طاقتور اور مسلسل بدلتے ہوئے دھاروں سے بچنے کے لیے بے چین ہیں۔ آئیے کوشش کریں۔ سمندر میں محبت، تعلق اور بے پناہ خوشی ہے لیکن خوف بھی ہے، موت کا خوف، بھوک، نقصان کے ساتھ ساتھ درد، بے قدری اور ناکامی کا خوف۔ زندگی اس خوبصورت سمندر میں ہمارا اجتماعی سفر ہے۔ ہم سب تیر رہے ہیں۔ ایک ساتھ۔ یہ خوبصورت ہے، لیکن خوفناک بھی ہے کیونکہ اس وسیع سمندر میں ہم زندگی کہتے ہیں، اس لیے کوئی بھی زندہ نہیں بچ سکا ہے اور نہ ہی کوئی زندہ رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔