گریٹ نیکوبار منصوبہ میں ’ایف آر اے‘ کی خلاف ورزی پر راہل گاندھی فکر مند، قبائلی امور کے وزیر کو لکھا خط
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’گریٹ نیکوبار منصوبہ کے تعلق سے اٹھائے گئے خدشات کی جانچ کی جانی چاہیے۔ کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ انصاف، مساوات اور انسانی وقار کے احترام کی آئینی اقدار پر مبنی ہونا چاہیے۔‘‘

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے قبائلی امور کے وزیر جوئیل اورام کو خط لکھ کر گریٹ نیکوبار منصوبہ کو دی گئی منظوری میں فارسٹ رائٹس ایکٹ (ایف آر اے) کی مبینہ خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے قانون میں بتائے گئے طریقہ کار پر عمل کو یقینی بنانے کی گزارش کی ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ ’’اس منصوبہ کے تعلق سے قبائلی کونسل اور مقامی برادریوں کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کی جانچ کی جانی چاہیے۔ کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ انصاف، مساوات اور انسانی وقار کے احترام کی آئینی اقدار پر مبنی ہونا چاہیے۔‘‘
اس خط میں آگے راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’گریٹر نیکوبار منصوبہ کو منظوری دینے میں فارسٹ رائٹس ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ لٹل نیکوبار اور گریٹ نیکوبار کی قبائلی کونسل نے بتایا کہ ہے نیکوباری اور شومپین سمیت قبائلی برادریوں سے ایکٹ کے تحت مناسب طریقے سے صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ مکمل معلومات فراہم کیے بغیر ہی نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لیا گیا اور بعد میں جب اصل معلومات سامنے آئیں تو کونسل نے اسے واپس لے لیا۔‘‘
راہل گاندھی نے بدھ (3 ستمبر) کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ قبائلی برادری 2004 کے سونامی کے دوران بے گھر ہو گئی تھی اور وہ اپنی آبائی زمینوں پر واپس نہیں لوٹ پائے۔ اب انہیں ڈر ہے کہ یہ منصوبہ ان کے طرز زندگی اور بقا کے لیے ایک بڑا خطرہ بن جائے گا۔ انہوں نے وزیر سے زور دے کر کہا کہ قبائل کونسل اور مقامی برادریوں کے خدشات کو سنجیدگی سے دیکھیں اور ’ایف آر اے‘ کے صحیح معنوں میں نفاذ کو یقینی بنائیں۔
راہل گاندھی کے علاوہ گزشتہ ہفتہ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیکم ٹیگور نے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر نکوباری قبیلے کے آئینی اور قانونی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹیگور نے کہا تھا کہ انتظامیہ نے غلط دعویٰ کیا کہ ’ایف آر اے‘ کے تحت حقوق طے ہو چکے ہیں اور اسی بنیاد پر 13075 ہیکٹر جنگل کی زمین کو منصوبہ کے لیے صاف کر دیا گیا۔ لیکن قبائلی کونسل نے اسے براہ راست خارج کر دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم سے گزارش کی تھی کہ اس عمل کا آزادانہ جائزہ لیا جائے، ایف آر اے کے حقوق کو مکمل طور پر تسلیم کیا جائے، جب تک قانون پر عمل درآمد نہ ہو تب تک منصوبے کو روکا جائے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر ماحولیات جے رام رمیش بھی گریٹ نیکوبار منصوبہ کی مسلسل مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ماحولیات اور علاقے کے جنگل میں رہنے والوں اور قبائلیوں کے حقوق کے لیے نقصان دہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت اس منصوبہ کو جبراً آگے بڑھا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔