منریگا پر ضرب حقوق، ریاستی ڈھانچے اور دیہی معیشت پر براہ راست حملہ، پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کا بیان

راہل گاندھی نے کہا منریگا حقوق پر مبنی قانون تھا، اسے کمزور کر کے وفاقیت اور دیہی معیشت پر حملہ کیا گیا، جبکہ کانگریس صدر کھڑگے نے 5 جنوری سے ملک گیر منریگا بچاؤ تحریک کا اعلان کیا

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے راہل گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے خصوصی اجلاس کے بعد آل انڈیا کانگریس کمیٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے منریگا سے متعلق حکومتی فیصلوں کو حقوق، وفاقی ڈھانچے اور دیہی معیشت پر براہ راست حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ منریگا محض ایک فلاحی اسکیم نہیں تھی بلکہ حقوق پر مبنی تصور تھا، جس کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو کم از کم اجرت اور روزگار کا تحفظ ملا۔ ان کے مطابق یہ پروگرام پنچایتی راج کے نظام کی تیسری سطح کو سیاسی شراکت، فنڈنگ اور ادارہ جاتی حمایت فراہم کرنے کا مؤثر ذریعہ بھی تھا۔

راہل گاندھی نے کہا، ’’منریگا پر ضرب دراصل ریاستوں کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ یہ پیسہ ریاستوں سے چھین کر مرکز کے پاس جا رہا ہے، جس سے وفاقی توازن بگڑتا ہے۔ اس کا نقصان براہ راست غریب عوام کو ہوگا، دیہی معیشت کمزور ہوگی اور روزگار کے مواقع محدود ہوں گے۔‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ فیصلہ وسیع مشاورت کے بغیر، براہ راست وزیر اعظم کے دفتر سے لیا گیا، جس سے ’ون مین شو‘ کی سیاست کا تاثر مضبوط ہوتا ہے۔ ان کے بقول، اس طرز حکمرانی میں فائدہ چند بڑے صنعتی گھرانوں تک پہنچایا جاتا ہے جبکہ عام شہریوں کے حقوق سلب کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’اگر حقوق پر مبنی پروگرام کو اس طرح کمزور کیا گیا تو دیہی معیشت کو طویل مدتی نقصان ہوگا۔ یہی وسائل اگر منریگا سے ہٹا کر مخصوص ارب پتیوں کے مفادات کی نذر کیے گئے تو عدم مساوات بڑھے گی، روزگار کے تحفظ میں کمی آئے گی اور پنچایتی ادارے کمزور ہوں گے۔‘‘ راہل گاندھی نے زور دیا کہ کانگریس اس فیصلے کے خلاف ملک گیر جدوجہد کرے گی اور سڑک سے پارلیمنٹ تک آواز بلند کی جائے گی۔


اس موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سی ڈبلیو سی کے فیصلوں کی تفصیل پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں متفقہ طور پر یہ حلف لیا گیا ہے کہ منریگا کو مرکزی نکتہ بنا کر پورے ملک میں ایک بڑی تحریک چلائی جائے گی، جو 5 جنوری سے شروع ہوگی۔ کھڑگے کے مطابق حلف کے پانچ نکات میں منریگا کا ہر حال میں تحفظ، مزدور کے وقار، مزدوری اور حقوق کے لیے متحد جدوجہد، مانگ پر مبنی حق کی حفاظت، منریگا سے مہاتما گاندھی کے نام کو مٹانے کی کوششوں کی مخالفت اور گاؤں گاؤں بیداری مہم شامل ہے۔

کھڑگے نے واضح کیا کہ منریگا کوئی عام اسکیم نہیں بلکہ آئین سے ملا ہوا کام کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام نے دلتوں، آدیواسیوں، خواتین اور محروم طبقات کو گاؤں میں ہی روزگار دے کر بااختیار بنایا، نقل مکانی کو روکا، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں مدد دی اور ماحولیات کے تحفظ کو تقویت بخشی۔ ان کے مطابق کورونا کے دور میں مہاجر مزدوروں کے لیے منریگا ایک ڈھال ثابت ہوئی، اور اگر یہ سہولت موجود نہ ہوتی تو بڑے پیمانے پر انسانی بحران پیدا ہو سکتا تھا۔

کانگریس صدر نے یاد دلایا کہ حکومت نے خود پارلیمنٹ میں اعتراف کیا تھا کہ نیتی آیوگ کی تحقیق کے مطابق منریگا نے دیہی مزدوروں کو نمایاں فائدہ پہنچایا۔ سی اے جی کی رپورٹ اور دیہی ترقی کے جائزوں میں بھی اس کے مثبت اثرات درج ہیں۔ اس کے باوجود فنڈنگ کے فارمولے میں ایسی تبدیلیاں کی گئیں جن سے مرکز کا حصہ کم اور ریاستوں پر مالی بوجھ بڑھ گیا۔ کھڑگے نے کہا، ’’جب ریاستوں پر بوجھ بڑھے گا تو ترقیاتی کام متاثر ہوں گے اور یہ فیصلہ نہ ریاستوں سے پوچھ کر کیا گیا، نہ عوام اور نہ ہی دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ ہوا۔‘‘

انہوں نے منریگا سے مہاتما گاندھی کے نام کو ہٹانے کی کوشش کو توہین قرار دیتے ہوئے کہا، ’’یہ حق کو خیرات میں بدلنے کی سازش ہے۔ ہم نے حقوق دیے، آئینی بنیاد پر قانون بنایا؛ نام بدلنے یا حق کمزور کرنے کی سیاست ناقابل قبول ہے۔‘‘ کھڑگے نے کسانوں کے قوانین کے خلاف کامیاب جدوجہد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جیسے اس وقت متحدہ جدوجہد سے حکومت کو پسپائی اختیار کرنا پڑی، ویسے ہی منریگا کے معاملے میں بھی عوامی دباؤ فیصلہ کن ہوگا۔


آخر میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ یہ لڑائی صرف ایک پروگرام کی نہیں بلکہ آئین، وفاقیت اور سماجی انصاف کے تحفظ کی ہے۔ کانگریس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ منریگا بچاؤ تحریک میں شامل ہو کر مزدوروں کے حقوق اور دیہی ہندوستان کے مستقبل کے لیے آواز بلند کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔