راہل گاندھی نے لوک سبھا میں پوچھے 3 سوالات، جس نے الیکشن کمیشن پر بی جے پی کا کنٹرول کیا واضح!
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ’انتخابی اصلاحات‘ کو انتہائی آسان قرار دیا اور کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کرنا ہی نہیں چاہتی۔

کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج ایوانِ زیریں میں 3 ایسے سوالات سامنے رکھے، جس نے الیکشن کمیشن پر بی جے پی کا کنٹرول ایک طرح سے واضح کر دیا۔ انھوں نے ’انتخابی اصلاحات‘ پر بحث کے دوران یہ 3 سوالات پیش کیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں 3 سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، جن سے یہ بالکل واضح ہو جائے گا کہ بی جے پی الیکشن کمیشن کو ہدایت دے رہی ہے اور اسے استعمال کر رہی ہے، تاکہ ہندوستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچایا جا سکے۔‘‘ جو 3 سوالات راہل گاندھی نے پوچھے، وہ اس طرح ہیں—
پہلا سوال:
آخر چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کمشنر کے انتخابی پینل سے کیوں ہٹایا گیا؟ انہیں ہٹانے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ کیا ہم چیف جسٹس پر بھروسہ نہیں رکھتے؟ ظاہر ہے رکھتے ہیں۔ پھر وہ اُس کمرے میں کیوں موجود نہیں؟ میں اُس کمرے میں بیٹھتا ہوں۔ یہ نام نہاد جمہوری فیصلہ ہے۔ ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ، دوسری طرف اپوزیشن لیڈر۔ اُس کمرے میں میری کوئی آواز نہیں ہوتی۔ جو فیصلہ وہ کرتے ہیں، وہی ہوتا ہے۔ آخر وزیر اعظم اور امت شاہ اس بات پر اتنے مجبور کیوں ہیں کہ وہی طے کریں کہ الیکشن کمشنر کون ہو؟
دوسرا سوال:
یہ سوال بہت سنگین ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیر اعظم نے ایسا نہیں کیا۔ دسمبر 2023 میں اس حکومت نے قانون بدل دیا۔ قانون میں ایسی تبدیلی کی گئی کہ الیکشن کمشنرز کو اپنے عہدے کے دوران کیے گئے کسی بھی عمل پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ الیکشن کمشنر کو ایسی بے مثال چھوٹ کیوں دینا چاہتے ہیں؟ یہ غیر معمولی تحفہ دینے کی ضرورت انہیں کیوں پیش آئی، جو آج تک کسی وزیر اعظم نے نہیں دیا؟
تیسرا سوال:
سی سی ٹی وی کیمروں اور ان کے ڈاٹا سے متعلق قانون کیوں بدلا گیا؟ ایسا قانون کیوں بنایا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے 45 دن بعد سی سی ٹی وی فوٹیج کو ضائع کر سکتا ہے؟ اس کی ضرورت کیا ہے؟ جواب دیا گیا کہ یہ ڈاٹا کا مسئلہ ہے۔ لیکن یہ ڈاٹا کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ انتخابات چوری کرنے کا مسئلہ ہے۔
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ’انتخابی اصلاحات‘ کو انتہائی آسان قرار دیا اور کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کرنا ہی نہیں چاہتی۔ وہ کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات کے لیے کیا چاہیے؟ بس وہی جو ہم ہمیشہ سے کہہ رہے ہیں۔ یعنی:
مشین سے پڑھے جانے والے ووٹر لسٹ انتخابات سے ایک ماہ قبل تمام سیاسی پارٹیوں کو فراہم کی جائیں۔
اس قانون کو واپس لیا جائے جو سی سی ٹی وی فوٹیج کو ضائع کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ کرتے ہوئے ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ ای وی ایم کی آرکیٹکچر (بناوٹ) کیا ہے۔ ہمیں ای وی ایم تک رسائی دی جائے۔ ہمارے ماہرین کو ای وی ایم کے اندر جا کر دیکھنے دیا جائے کہ اس کے اندر کیا ہے۔ آج تک ہمیں ای وی ایم تک رسائی نہیں ملی۔
اس قانون میں تبدیلی کی جائے جو الیکشن کمشنر کو ہر طرح کے عمل پر مکمل چھوٹ دیتا ہے۔ انتخابی اصلاحات کے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔
راہل گاندھی نے تنبیہ والے انداز میں کہا کہ ’’میں الیکشن کمشنر کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ فکر نہ کریں، ہم یہ قانون بدلنے والے ہیں۔ شاید انھیں لگتا ہو کہ یہ قانون انھیں بچا لے گا، لیکن ایسا نہیں ہونے والا۔‘‘ وہ یہ عزم بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ’’قانون بدلا جائے گا اور وہ بھی ماضی سے نافذ کرنے کے ساتھ، اور ہم آ کر آپ کو ڈھونڈ نکالیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔