کانگریس رہنما دبے کچلے لوگوں کی لڑائی لڑیں: راہل گاندھی

اجلاس کے دوران راہل گاندھی نے کہا، ’’ہمیں ان لوگوں کو تلاش کرنا ہوگا جو ہمیں ووٹ نہیں دیتے، ان تک رسائی کر کے ہمیں ان کا بھروسہ پھر سے جیتنا ہوگا۔‘‘

تصویر اے آئی سی سی
تصویر اے آئی سی سی
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کی نوتشکیل شدہ مجلس عاملہ کی کمیتی کی اتوار کے روز دہلی میں پہلی میٹنگ منعقد ہوئی۔ جس کے دوران کانگریس نے 2019کے لوک سبھا انتخابات اور آئندہ اسمبلی انتخابات مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ وسیع تال میل کرکے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس میں کانگریس کے رہنماؤں نے کھل کر بی جے پی کے خلاف حزب اختلاف کے اتحاد کی پیروی کی۔ اس دوران راہل گاندھی نے کہا، ’’پارٹی کے ووٹوں میں اضافہ کرنا ہمارا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ ہمیں ان لوگوں کو تلاش کرنا ہوگا جو ہمیں ووٹ نہیں دیتے۔ ہمیں ایسے حکمت عملی بنانی ہوگی جس سے ہم ان تک پہنچ سکیں اور ان کا بھروسہ پھر سے جیت سکیں۔‘‘

راہل گاندھی نے نوجوان کانگریس رہنماؤں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہندوستان کے دبے کچلے لوگوں کی لڑائی لڑیں۔

کانگریس 2019انتخابات اتحاد کرکے لڑے گی

پارٹی کے اعلی پالیسی ساز ادارے کانگریس ورکنگ کمیٹی نے اپنی میٹنگ میں عام انتخابات کے ساتھ ساتھ مختلف ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات یکساں خیالات والی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر نے اور تال میل کرنے کی ذمہ دار ی پارٹی کے صدر راہل گاندھی پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ورکنگ کمیٹی کی پانچ گھنٹے تک چلی میٹنگ کے بعد پارٹی کے جنرل سکریٹری اشوک گہلوت اور محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے پریس کانفرس میں کہاکہ ورکنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کانگریس مودی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے، جمہوریت کو بچانے اور پارٹی اور ملک کے مفاد میں یکساں خیالات والی جماعتوں کے ساتھ جو بھی اتحاد کرے گی اس کے بارے میں فیصلہ راہل گاندھی کریں گے اور ان کا فیصلہ حتمی مانا جائے گا۔

راہل گاندھی کو وزیراعظم کے عہدہ کا امیدوار بنانے سے متعلق سوال پر سرجے والا نے کہاکہ فطری طورپر پارٹی اپنے لیڈر کو آگے کرکے انتخابات میں اترے گی۔ کانگریس پورے ملک میں ہے۔ شمال میں جموں وکشمیر سے جنوب میں کیرالہ، مغرب سے لیکر شمال مشرق تک پارٹی پھیلی ہے۔ الیکشن میں کون جیتے گا یہ فیصلہ عوام کریں گے لیکن ہمیں امید ہے کہ پارٹی 2019میں 2004سے اچھی کارکردگی کرے گی۔ کانگریس سب سے بڑی جماعت بنے گی اور 200 یا اس سے زیادہ کا جادوئی نمبر پھر سے حاصل کرے گی اور فطری طورپر کانگریس ان سب کی قیادت کرے گی جو اتحادی حکومت میں شامل ہوں گے۔

کانگریس کی نو تشکیل شدہ مجلس عاملہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی قیادت کرنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے رافیل معاہدہ سے متعلق الزامات کو پھر دہرایا۔ راہل گاندھی کے ان الزامات سے بوکھلا کر ہی بی جے پی کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں استحقاق کی خلاف ورزی کی ہے الہذا ان کے خلاف تحریک لائی جانی چاہئے۔ وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے فرانس اور ہندوستانی حکومت کے درمیان ہوئے معاہدے کا حوالہ دیا، اس کی کاپی بھی دکھائی لیکن اسے پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا۔

کانگریس کی مجلس عاملہ کمیٹی کی طرف سے انتخابی اتحاد کے حوالہ سے فیصلہ کرنے کی ذمہ داری راہل گاندھی کو سونپے جانے کے بعد اتوار کے روز راہل گاندھی نے ٹوئٹ میں کہا، ’’ہماری وزیر دفاع کبھی کہتی ہیں کریں گی اور کبھی کہتی ہیں نہیں کریں گی۔ وہ اس پس و پیش میں مبتلا ہیں کہ یہ ایک راز تھا یا ایک بڑا راز تھا۔ جب رافیل کے دام پوچھے گئے تو وزیر اعظم کے چہرے پر گھبراہٹ صاف دیکھی جا سکتی تھی۔ انہوں نے میری آنکھوں میں دیکھنے سے انکار کر دیا۔ اس سے گھوٹالہ ظاہر ہو جاتا ہے۔‘‘

’مضبوط یو پی اے۔3 بنائیں گے‘

کانگریس کی نوتشکیل شدہ اعلی پالیسی ساز کمیٹی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی پر گہرائی سے غور و خوض کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ مرکز میں حکمراں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کو شکست دینے کیلئے وسیع ترقی پسند اتحاد (ایو پی اے) ناگزیر ہے لیکن یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اتحاد میں کانگریس سب سے بڑی پارٹی کے طورپر ابھرے اور پارٹی کے صدر راہل گاندھی ہی اس کے لیڈر رہیں۔

راہل گاندھی کی صدارت میں اتوار کو منعقدہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں لنچ سے پہلے تقریباََ دو گھنٹے تک آ ئندہ لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی پر باریکی سے غورو خوض کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔