رافیل گھوٹالہ کا پردہ فاش، ’چوکیدار‘ ہی گھوٹالے کا ذمہ دار

کانگریس نے گوا کے وزیر صحت وشواجیت رانے کا ایک آڈیو ٹیپ منظر عام پر لایا ہے جو رافیل گھوٹالہ کی طرف صاف اشارہ کر رہا ہے۔ اس آڈیو میں جو کچھ کہا گیا وہ خبر کے آخر میں ملاحظہ فرمائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئے سال کے دوسرے ہی دن کانگریس نے رافیل معاملہ پر ایک ایسا انکشاف کیا ہے جس نے گوا سے لے کر دہلی کی پارلیمنٹ تک کو ہلا دیا ہے۔ سابق وزیر دفاع اور گوا کے وزیر اعلی منوہر پاریکر کے تعلق سے یہ بات کئی مرتبہ کہی جاتی رہی ہے کہ بیماری کے باوجود جو ان کو وزیر اعلی بنائے رکھا ہے اس کے پیچھے رافیل بدعنوانی معاملہ ہے۔ اب گوا کے وزیر صحت وشواجیت پی. رانے کی ایک آڈیو بات چیت سامنے آئی ہے جس سے کانگریس نے میڈیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس بات چیت نے صاف کر دیا ہے کہ منوہر پاریکر رافیل دستاویزات اپنے وزیر اعلی بنے رہنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔

واضح رہے کچھ روز قبل ہوئی گوا کابینہ کی میٹنگ ہنگامہ خیز رہی۔ طبیعت بری طرح ناساز ہونے کے باوجود گوا کے موجودہ وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر میٹنگ میں موجود تھے۔ گوا کے وزیر صحت نے اس میٹنگ سے متعلق جو کچھ بتایا اس سے صاف ہے کہ گہماگہمی کے درمیان وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ان کا کچھ نہیں کر سکتا اور رافیل کی ساری فائلیں ان کے پاس ان کے بیڈ روم میں ہیں۔

قومی سیکورٹی اور رافیل خرید گھوٹالے سے منسلک پورے معاملے میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ اور سابق وزیر دفاع کے ذریعہ یہ کہنا رافیل گھوٹالے کے سارے دستاویز ہمارے پاس ہیں یہ ظاہر کرتا ہے کہ رافیل معاہدہ میں ہر سطح پر بدعنوانی ہوئی ہے اور اس کے لیے چوکیدار ہی ذمہ دار ہے۔ اس سے ایک بہت بڑی بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ سابق وزیر دفاع کیسے اپنے پاس سرکاری دستاویزات رکھ سکتے ہیں۔ کیا منوہر پاریکر نے اس سارے معاملہ کے دستاویزات کی فوٹو کاپیاں اپنے پاس ا س لئے رکھی تھیں کہ ان کو وزیر اعظم پر اعتماد نہیں تھا اور انہوں نے اپنے دفاع کے لئے یہ قدم اٹھایا تھا۔ وجہ جو بھی ہو لیکن فون کی اس بات چیت نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم اور اور ان کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات کو لے کر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ اگر فون پر ہوئی بات چیت صحیح ہے تو پھر وزیر اعظم کی رافیل معاملہ پر تمام تر صفائی بے سود ثابت ہو گی۔

قابل ذکر ہے کہ جس وقت چوکیدار نے 10 اپریل 2015 کو پیرس (فرانس) میں رافیل خریداری کا یکطرفہ اعلان کیا تھا، اس وقت بھی وزیر دفاع پاریکر گوا میں مچھلی خرید رہے تھے۔ چوکیدار کے نمائندہ وفد میں وزیر دفاع شامل نہیں تھے بلکہ ان کے ساتھ گئے تھے انل امبانی۔

اس پورے معاملے پر کانگریس نے سوال کیا ہے کہ منوہر پاریکر کے پاس رافیل کی فائلوں میں آخر کون سے راز دفن ہیں؟ رافیل کی فائلوں میں وہ کون سی بدعنوانی اور بے ضابطگی ہے جس پر چوکیدار پردہ ڈال رہے ہیں؟ کیا بدعنوانی کی اسی کہانی کے سبب چوکیدار جے پی سی یعنی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ نہیں مان رہے؟۔

آڈیو میں گوا کے وزیر صحت وشواجیت رانے اپنے ’خاص‘ (ایکس) کے ساتھ فون پر جو بات چیت کی، اس کے اقتباسات اس طرح ہیں...

ایکس: گڈ ایوننگ سر

وشواجیت:باس گڈ ایوننگ، میں نے شام فون کیا تھا۔ آج تین گھنٹے تک کابینہ کا اجلاس چلا ۔

ایکس: او کے

وشواجیت:یہ بہت کانفیڈینشل ہے، اپنے تک ہی رکھنا

ایکس: ہاں ہاں

وشواجیت: کابینہ میں اتنے جھگڑے ہوئے۔ نیلش کبرال نے اپنے اسمبلی حلقہ کے سب سے زیادہ انجینئروں کی بھرتی کر لی اس لئے سب ناراض تھے۔ جے ایش سالگاؤنکر نے لسٹ حاصل کر لی تھی، وہ اس نے سب کو دکھائی۔سب اس سے لڑ رہے تھے اور ناراض تھے کے بھرتی کے معاملہ میں کچھ بھی کام نہیں ہوا۔

ایکس: او کے

وشواجیت:باپو اجگاؤنکر بھی سدین دھاوالیکر سے لڑ رہا تھا کیونکہ اس کا کوئی کام نہیں ہوا۔

ایکس:او کے

وشواجیت:اس کے علاوہ وزیر اعلی (سابق مرکزی وزیر دفاع) منوہر پاریکر نے ایک دلچسپ بیان دیا۔ نہوں نے کہا کہ رافیل سے متعلق تمام معلومات ان کے بیڈ روم میں ہیں۔

ایکس: تم کیا کہہ رہے ہو؟

وشواجیت:میں تمہیں بتا رہا ہوں نا۔

ایکس:اوہ میرے خدا

وشواجیت:حقیقت میں تمہیں اس پر اسٹوری کرنی چاہیے اور اور اس کی تصدیق تم کسی کابینہ کے رکن سے بھی کر سکتے ہو جس کے تم قریبی ہو۔

ایکس: او کے

وشواجیت:اس نے یہ کہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ اس کواپنے لئے استعمال کر رہا ہے

ایکس: قسم سے

وشواجیت:اس نے (منوہر پاریکر) کہا یہ میرے بیڈروم میں ہے۔ میرے فلیٹ میں۔ رافیل کا ہر دستاویز میرے پاس ہے۔ کیا اس نے یہ اس لئے کہا کہ کوئی جا کر دہلی میں اس کے بارے میں بتائے یا اور کیا ہو سکتا ہے ، معلوم نہیں، مجھے سمجھ نہیں آیا۔

ایکس: او میرے خدا

وشواجیت:میں نے تمہیں فون یہ بتانے کے لئے ہی کیا ہے ۔

ایکس: تین گھنٹے تک چلے کابینہ اجلاس میں کیا کچھ ہوا ، یا بس ایسے ہی رہا۔

وشواجیت: کچھ نہیں ، وقت کی بربادی، بے سمت تھا اجلاس ۔

ایکس: سر مجھے ایک بات بتائیں ، اچانک اس شخص کو کیا ہوا ، اس کو اسمبلی اجلاس کرانے کی ، ہمار ے اسپیکر کو۔

وشواجیت: اس کو لگتا ہے کہ آر ایس ایس اس کی وزیر اعلی بننے کے لئے حمایت کرے گا۔

ایکس: اچھا ، اچھا وہ ٹرین میں سوار ہے۔

وشواجیت: وہ اپنی ٹرین میں سوار ہے۔ کسی نے کہا بھی تھا اور سدین نے اس معاملہ میں صاف کر دیا ہے کہ وہ حمایت نہیں کر رہا ہے ۔ وجے نے کہہ دیا ہے کہ وہ حمایت نہیں کر رہا۔

ایکس: اوہ میرے خدا

وشواجیت: لیکن ہمارا ملنا ضروری ہے تمہیں کچھ چیزیں دہلی میں بتانی ہوں گی ۔ اس سب کا کیا نتیجہ ہوگا۔

ایکس: سر آ پ بتائیں ، جب آپ کہو گے میں حاضر ہوں۔

وشواجیت: میں تمہیں بتاؤں گا ، مختصر میں مگر یہ تمہیں اپنے تک رکھنا ہو گا ۔ یہ اسی سمت میں جائے گا ۔ میں اس معاملہ میں بالکل صاف ہوں ۔

ایکس: او کے

وشواجیت: میں تمہیں بتاؤں گا۔

ایکس: سر آپ مجھے بتا دیجئے گا ، جب بھی آپ آنا چاہیں میں موجود رہوں گا

وشواجیت: او کے او کے ۔

ایکس: گڈ ایوننگ سر

وشواجیت

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Jan 2019, 12:09 PM