رافیل سودا: ایرک ٹریپیر سے کیا آسان سوال پوچھے گئے؟

سپریم کورٹ میں رافیل سودے پر کل سنوائی ہوگی اور اس سے ٹھیک ایک دن قبل ایرک ٹریپیر ایک انٹرویو میں کہتے ہیں کہ وہ جھوت نہیں بولتے، انٹرویو لینے والے پر الزام لگ رہے ہیں کہ انہوں نے آسان سوال پوچھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کل رافیل سودے معاملہ پر سپریم کورٹ میں سنوائی ہوگی اور اس سے ٹھیک ایک دن قبل نیوز ایجنسی اے این آئی نے دسالٹ ایوی ایشن کمپنی کے سی ای او ایرک ٹریپیر سے ایک انٹر ویو کیا جس میں ایرک ٹریپیر نے کہا کہ کمپنی کے ہندوستان اور کانگریس سے بہت پرانے تعلقات ہیں اور وہ جھوٹ نہیں بولتے ۔ صحافتی حلقوں میں اب یہ بات گشت کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ میں سنوائی سے ٹھیک ایک دن قبل اس انٹرویو کا مقصد کیا ہے اور کیا کوئی شخص یہ اعتراف کر سکتا ہے کہ اس نے جھوٹ بولا ہے ۔ واضح رہے پچھلے دنوں ایرک ٹریپیر نے کہا تھا کہ کمپنی نے انل امبانی کا انتخاب خو د کیا تھا اور اس پر کوئی دباؤ نہیں تھا ، جس پر حزب اختلاف نے کہا تھا کہ ایرک ٹریپیر جھوٹ بول رہے ہیں ۔

اس انٹر ویو پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنے رد عمل میں ٹوئٹ کیا ’’قوم کو فرضی صفائی نہیں بلکہ منصفانہ جانچ چاہیے۔بی جے پی اور دسالٹ ایوی ایشن کے درمیان فکسڈ میچ ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی اور ایرک ٹریپیر کی پی آ ر ایکسائز بدعنوانی کو نہیں چھپا سکتی

اس انٹرویو پر ویسے تو کئی لوگوں نے سوال اٹھائے ہیں لیکن معروف صحافی اجے شکلا نے اس انٹر ویو کو لے کر کئی ٹوئٹ کئے ہیں ۔اجے شکلا نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’اس انٹرویو میں کوئی انٹرویو لینے والا نہیں ہے ، اس میں صرف انٹر ویو دینے والے ایرک ٹریپیر ہیں اور دو اور شئی ہیں رافیل لڑاکو جہا ز اور اے این آئی کی ایڈیٹر اسمیتا پرکاش۔ اسمیتا پرکاش کی جانب سے کوئی بھی مشکل سوال نہیں پوچھا گیا ۔ پروپیگنڈا کی وزارت زندہ اور اچھی ہے‘‘۔

اجے شکلا نے اس انٹرویو پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’یہ سوال پوچھے جانے چاہیے تھے کہ 126 جہازوں کے سودے میں فی فلائی اوے جہاز کی کیا قیمت تھی اور 36 جہاز کے سودے میں کیا قیمت تھی؟‘‘۔

اجے شکلا نے کہا کہ یہ سوال بھی پوچھا جانا چاہیے تھا کہ ’’ کیا یہ سچ ہے کہ رافیل جہا ز جو اگلے سال سے سپلائی ہونے ہیں اس میں ابھی وہ پوری صلاحیتیں نہیں ہوں گی جو معاہدہ میں شامل ہیں اور کیا ان کو بعد میں جوڑا جائے گا ۔ کیا آپ ہندوستان کو کم صلاحیت والے جہاز دے رہے ہیں؟‘‘۔

اجے شکلا نے ٹوئٹ کے ذریعہ مزید تحریر کیا کہ ’’اسمیتا پرکاش کو پوچھنا چاہیے تھا کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ حکومت ہند نے سال 2015 کے آخر میں آف سیٹ پارٹنر کے ضابطوں میں تبدیلی کی تھی تاکہ آ فسیٹ کی پیش کش کی جانچ کرنے کے لئے آ پ کا کردار ختم ہو جائے (جو اس وقت تک موجود تھا) اور کون پارٹنر ہو گا اس کو طے کیا جاسکے‘‘۔ اجے شکلا نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ اسمیتا پرکاش سے کہا کہ آپ کو یہ سوال پوچھنا چاہیے تھا ’’آپ ہندوستان کو اسٹریٹیجک سامان سپلائی کر رہے ہیں ۔ کون سی کمپنی ہے جو پاکستان ائیر فورس کو میراج سپلائی کر رہی ہے اور کیا یہ اہمیت کا حامل سوال نہیں ہے؟‘‘۔

اجے شکلا کے اس بیان میں حقیقت نظر آتی ہے کہ ایرک ٹریپیر سے صرف آسان سوال کئے گئےہیں اور ان کو صرف وہ باتیں کہنے کا موقع دیا گیا ہے جس سے دسالٹ اور حکومت کو فائدہ پہنچے۔ اس انٹرویو کے وقت اور سوالوں کو لے کر جو سوال اٹھائے جا رہے ہیں ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Nov 2018, 4:09 PM
/* */