کورونا مریضوں کے لیے مسیحا بنے رئیس اور ندا، کھانا مفت کر رہے تقسیم

سری نگر باشندہ رئیس احمد اور ان کی بیوی ندا روزانہ 500 سے زائد لوگوں کو مفت کھانا مہیا کر رہے ہیں اور اس کام کے لیے ان کا اسٹاف بھی بھرپور تعاون کر رہا ہے۔

تصویر بشکریہ ’اے بی پی لائیو‘
تصویر بشکریہ ’اے بی پی لائیو‘
user

تنویر

ہندوستان میں کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان انسانیت کو زندہ رکھنے والی کئی تصویریں سامنے آ رہی ہیں۔ ایک ایسا ہی معاملہ سری نگر سے سامنے آ رہا ہے جہاں رئیس احمد اور ان کی بیوی ندا کورونا مریضوں کے لیے مسیحا بنے ہوئے ہیں۔ دونوں میاں بیوی سری نگر کے اسپتالوں میں کورونا سے لڑ رہے لوگوں کے درمیان مفت کھانا تقسیم کر رہے ہیں، اور ان کے اخلاص کو دیکھ کر اب کئی دوسرے لوگ بھی مدد کے لیے سامنے آئے ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سری نگر باشندہ رئیس احمد اور ان کی بیوی ندا روزانہ 500 سے زائد لوگوں کو مفت کھانا مہیا کر رہے ہیں اور اس کام کے لیے ان کا اسٹاف بھی بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ دراصل رئیس اپنے کچن میں خود کھانا بناتے ہیں اور ان کے ڈیلیوری بوائے اس کھانے کو کووڈ ضابطوں کے ساتھ مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں میں تقسیم کر رہے ہیں۔


دراصل رئیس احمد اور ندا رئیس نے مل کر 2020 میں ایک فوڈ ڈیلیوری اسٹارٹ اَپ ’ٹفن آو‘ شروع کیا تھا۔ اس کا نام مطلب ہے ’ٹفن آیا‘۔ رئیس احمد کے اس اسٹارٹ اَپ کے ذریعہ گاہکوں کو گھر میں بنا کھانا فراہم کیا جا رہا تھا۔ بہت جلد یہ اسٹارٹ اَپ سری نگر میں مشہور ہو گیا اور رئیس ہر دن سینکڑوں لوگوں میں گھر کا بنا کھانا پہنچا رہے تھے۔ کورونا کی دوسری لہر کے آتے ہی سب کچھ ٹھپ ہو گیا۔ دفتر اور اسکول بند ہو گئے اور لوگوں نے باہر سے کھانا منگوانا بہت کم کر دیا۔ لیکن اسی درمیان ملک میں سوشل میڈیا پر کورونا مریضوں کی مدد کے لیے چلائی جانے والی مہم سے رئیس کافی متاثر ہوئے اور انھوں نے خود بھی کشمیر میں ایسا ہی ایک مہم شروع کی۔

رئیس احمد نے بتایا کہ وہ اب بھی زیادہ تر کھانا اپنے پیسوں سے تیار کر کئی اسپتالوں میں مفت تقسیم کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ لوگ 50، 100 یا 200 پیکٹ کھانا کورونا مریضوں اور ان کے اہل خانہ میں تقسیم کرنے کی گزارش کرتے ہیں اور کھانے کی پیمنٹ بھی کرتے ہیں۔ ہم ان کے آرڈر کے مطابق کھانے کے پیکٹ تیار کر لوگوں میں تقسیم کر دیتے ہیں۔‘‘


رئیس احمد کی بیوی ندا کا کہنا ہے کہ وہ صرف کھانے کے سامان کی قیمت لوگوں سے لے رہے ہیں اور کھانا بنانے اور ڈیلیوری کے لیے کوئی بھی رقم نہیں لیتے۔ اس طرح ان کی اسٹارٹ اَپ بھی کام کر رہا ہے اور لوگوں کو مفت کھانا بھی مل رہا ہے۔ جہاں انھوں نے گھروں میں گاہکوں کے لیے فوڈ ڈیلیوری بند کر دی ہے، وہیں ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کے لیے فون اور انٹرنیٹ بکنگ کے ذریعہ کھانے کی ڈیلیوری جاری رکھی ہے جس سے کورونا کا علاج کر رہے میڈیکل اہلکار خوش ہیں۔

رئیس احمد کا کہنا ہے کہ جب تک کورونا کی یہ لہر چل رہی ہے، وہ اسی طرح لوگوں میں مفت کھانا تقسیم کرتے رہیں گے اور جو لوگ عطیہ کر ان کی مدد کرنا چاہیں، وہ اسے بھی کھلے دل سے قبول کریں گے۔ کیونکہ اسی طریقے سے وہ اس وبا کے درمیان انسانیت کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔