سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو لگائی پھٹکار، کہا ’میڈیا کے خلاف شکایت بند کریں‘

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’عدالتوں میں کھلی رسائی آئینی آزادی کے لیے ایک قیمتی سیکورٹی ہے۔ پریس کی آزادی اظہار رائے اور اظہار رائے کی آئینی آزادی کا ایک پہلو ہے۔‘‘

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ آئینی افسر شکایت کرنے اور میڈیا پر شبہ کرنے کی جگہ اس سے بہتر کچھ اور کر سکتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ الیکشن کمیشن کی اس عرضی پر اپنے فیصلے میں کی جس میں مدراس ہائی کورٹ نے میڈیا رپورٹروں کے بارے میں شکایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کووڈ کے درمیان سیاسی ریلیوں کو روکنے کے لیے قتل کے لیے معاملہ درج کیا جانا چاہیے۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’عدالتوں میں کھلی رسائی آئینی آزادی کے لیے ایک قیمتی سیکورٹی ہے۔ پریس کی آزادی اظہار رائے اور اظہار رائے کی آئینی آزادی کا ایک پہلو ہے۔‘‘ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ میڈیا کو عدالتی کارروائی سے رپورٹنگ کرنے سے روکنے کے لیے الیکشن کمیشن کی درخواست میں کوئی بھی ٹھوس شکایت نہیں پائی گئی ہے اور عدلیہ کو جواب دہ ٹھہرانا ضروری ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی دیکھا کہ مدراس ہائی کورٹ کے ذریعہ کیا گیا تبصرہ سخت اور نامناسب تھا اور عدالتی صبر ضروری تھا۔


عدالت عظمیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ عدالت کی سماعت کے دوران ججوں کے ذریعہ کیے گئے زبانی تبصروں کی رپورٹنگ سے میڈیا کو روکا نہیں جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’ہم میڈیا کو رپورٹ کرنے سے نہیں روک سکتے۔ آئینی افسر میڈیا کے لیے شکایت کرنے سے بہتر کچھ اور کر سکتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے نوٹ کیا کہ ’’ہائی کورٹ لگاتار زمینی حقیقت کے رابطے میں ہیں اور وبا کے دوران انھوں نے اچھا کام کیا ہے اور معاملوں کی حالت پر تکلیف کا تجربہ کیا ہے۔‘‘

جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کے کاموں کا آئینی جواز طے کرنے کے لیے عدالت کو نہیں بلایا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’ہم پاتے ہیں کہ ہائی کورٹ کو کووڈ کے بڑھتے معاملوں کا سامنا کرنا پڑا اور شہریوں کے تحفظ کے لیے ذمہ داری کے ساتھ منسوخ کیا گیا۔ 26 اپریل کو مدراس ہائی کورٹ نے وبا کی دوسری لہر کے درمیان کووڈ معاملوں میں اضافہ کے لیے الیکشن کمیشن کو اکسایا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسے وائرل انفیکشن کے پھیلاؤ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا اور اسے سب سے غیر ذمہ دار ادارہ کہا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس کے افسران پر قتل کے الزامات کے تحت معاملہ درج کیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔