کسی کو ملک بدر نہیں کریں گے، راج ناتھ کی ڈھاکہ کو یقین دہانی!

راج ناتھ سنگھ نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب کو پہلے ہی یہ یقین دلا دیا ہے کہ این آر سی کا کسی کو ملک بدر کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ ہے اس کی تصدیق ایک بار پھر اس خبر سے ہوئی ہے کہ این آر سی معاملہ پر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بنگلہ دیش سے کہا ہوا ہے کہ این آر سی کا کسی کوملک بدر کئے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

ایک طرف بی جے پی صدر امت شاہ ایوان میں کانگریس کو مخاطب ہو کر کہتے ہیں ’’تمہارے اندر حوصلہ ہی نہیں تھا کہ غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو باہر پھینک دیتے ۔ بی جے پی اور بی جے ڈی(بیجو جنتا دل) کے علاوہ کوئی پارٹی آگے نہیں آئی۔ ملک میں بنگلا دیشیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے‘‘۔

دوسری جانب انگریزی اخبار میں شائع ایک خبر کے مطابق بی جے پی کے سابق صدر اور ملک کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب کو پہلے ہی یہ یقین دلا دیا ہے کہ این آر سی کا کسی کو ملک بدر کرنے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور بنگلہ دیشیوں کو واپس بھیجنے کی کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اب کس کی بات کو صحیح تسلیم کیا جائے بی جے پی کے سابق صدر کو یا موجودہ صدر کو۔

ایک جانب بنگلہ دیش سے سفارتی تعلقات ہیں دوسری جانب آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات اور بی جے پی ان دونوں کے بیچ میں پھنس گئی ہے۔

بی جے پی آسام شہریت معاملے سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے لیکن چین کی وجہ سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش سے موجودہ حالات میں اچھے سفارتی تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اخبار کے مطابق دہلی نے ڈھاکہ کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ دراصل این آر سی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہو نے والا ایک عمل ہے اور یہ صرف ایک ڈرافٹ ہے اور اس میں بنگلہ دیشیوں کو واپس بھیجنے کی کوئی بات نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے این آر سی معاملہ میں بنگلہ دیشی حکومت کو اعتماد میں رکھا ہوا ہے۔ اخبار کے مطابق راج ناتھ سنگھ نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب اسعد الزمان خان کو این آر سی کے پورے معاملے سے اپنی ملاقات میں آگاہ کر دیا تھا ۔ منگل کو این آر سی کا ڈرافٹ آنے کے بعد بنگلہ دیش میں مقیم ہندوستانی ہائی کمشنر ہرش وردھن شرنگھلا نے بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اور حکمراں جماعت عوامی لیگ کے سیکریٹری سے بھی ملاقات کی ۔

بی جے پی کی قیادت کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ مسائل انتہائی سنگین حیثیت رکھتے ہیں اس لئے ایسے مدوں کو انتخابی مدا بنانے سے قبل ان کی نزاکت کو سمجھنا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */