یوگی حکومت نے ایسی یونیورسٹی سے 35000 کروڑ کا معاہدہ کر لیا، جہاں ایک بھی طالب علم زیر تعلیم نہیں!

یوگی حکومت نے یوپی میں نالج اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے سان فرانسسکو کی آسٹن یونیورسٹی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت 5 ہزار ایکڑ پر نالج سٹی بنائے گی۔ اس کی لاگت تقریباً 35 ہزار کروڑ روپے ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی حکومت اپنے ایک معاہدے کو لے کر تنقید کی زد میں ہے۔ یہ معاہدہ ایک ایسی کمپنی کے ساتھ کیا گیا ہے جس کا لائسنس چند روز قبل منسوخ کر دیا گیا ہے۔ دراصل، یوگی حکومت نے یوپی میں نالج اسمارٹ سٹی بنانے کے لیے آسٹن یونیورسٹی آف سان فرانسسکو کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ آسٹن یونیورسٹی یوپی میں 5 ہزار ایکڑ پر نالج سٹی بنائے گی۔ اس کی لاگت تقریباً 35 ہزار کروڑ روپے ہوگی، لیکن یوپی حکومت کے اس معاہدے پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہی نہیں، یوپی حکومت کے معاہدے میں آسٹن یونیورسٹی میں ایک بھی طالب علم زیر تعلیم نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی، یوپی حکومت کہہ رہی ہے کہ اس نے آسٹن یونیورسٹی سے نہیں، آسٹن کنسلٹنگ گروپ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔

یہ معاہدہ یوپی حکومت کے بڑے بڑے دعووں کے ساتھ کیا گیا تھا لیکن اس کے فوراً بعد جو سچائی سامنے آئی، وہ حکومت کے لیے کافی شرمندگی کا باعث بن رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی صرف ایک ہی چھت کے نیچے چلتی ہے اور اس میں صرف 25 فیکلٹی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ کے بیورو فار پرائیویٹ پوسٹ سیکنڈری ایجوکیشن نے آسٹن یونیورسٹی کے آپریشن کے لیے درکار لائسنس پہلے ہی منسوخ کر دیا ہے۔ سان فرانسسکو میں آسٹن یونیورسٹی کی 2011 میں غیر منظور شدہ نجی پوسٹ سیکنڈری تعلیمی ادارے کے طور پر کام کرنے کی منظوری 8 دسمبر 2022 کو منسوخ کر دی گئی تھی، کیلیفورنیا کے محکمہ امور صارفین کے جاری کردہ ایک حکم کے مطابق اس کے علاوہ یونیورسٹی پر 9965 امریکی ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔


یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر دستیاب فیکٹ شیٹ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ میں ایم بی اے کورس کرایا جاتا ہے لیکن 2016-2020 کے درمیان ایک بھی طالب علم نے رجسٹریشن نہیں کرایا۔ وہیں، یونیورسٹی کے بانی اشرف المصطفیٰ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ انہوں نے آسٹن کنسلٹنگ گروپ بنایا ہے۔ یوپی حکومت نے اس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ یونیورسٹی کے بانی بھی ہیں لیکن یوپی حکومت کے ایم او یو کا اس یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان انکشافات کے بعد یوپی حکومت کا یہ معاہدہ سوالوں کے زد میں ہے۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، یوپی حکومت کی طرف سے بھی معاہدے کی تصاویر شیئر کی گئی ہیں۔ ان تصویروں پر دستخط کے وقت مصطفیٰ یوپی کے وزیر خزانہ سریش کھنہ اور سابق وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ کے ساتھ موجود تھے۔ اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ جب اس یونیورسٹی میں نہ تو طلبہ ہیں اور نہ ہی اس کا دفتر ہے، تو یہ یوپی میں اتنی سرمایہ کاری کیسے کر سکتی ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔