پنجاب: فوج کے سینئر افسر کی پٹائی کے معاملہ نے طول پکڑا، 12 پولیس اہلکار معطل

اپوزیشن رہنما پرتاپ سنگھ باجوہ نے کہا ہے کہ اگر فوج کے افسر محفوظ نہیں ہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا۔ انہوں نے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

پنجاب میں فوج کے سینئر افسر اور ان کے بیٹے کے ساتھ مار پیٹ کے معاملہ نے طول پکڑ لیا ہے۔ ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی کانگرس نے اس واقعہ کو لے کر عام آدمی پارٹی کی حکومت کو گھیرا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے جب فوج کے اعلیٰ افسر محفوظ نہیں ہیں تو عام آدمی کا کیا۔ اس معاملے میں اطلاع ملی ہے کہ 12 پولیس اہلکار سمیت کئی افسروں کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔

پنجاب حکومت میں وزیر رہ چکے لبیر سنگھ سدھو کی طرف سے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج شیئر کیا گیا ہے۔ ایک منٹ 28 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کار کے پاس کچھ لوگ ایک شخص کو بُری طرح پیٹ پیٹ رہے ہیں۔ معاملہ بڑھتے ہی موقع پر بھیڑ جمع ہو جاتی ہے۔

سدھو نے لکھا، "پنجاب پولیس کا توہین آمیز برتاؤ۔ پٹالیہ پولیس کے افسروں نے فوج کے کرنل کے ساتھ بری مار یپٹ کی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج ہونے کے بعد بھی کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی۔"


ادھر اپوزیشن رہنما پرتاپ سنگھ باجوہ نے کہا ہے کہ اگر فوج کے افسر محفوظ نہیں ہیں تو عام آدمی کے دکھ کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم نے پہلے بھی دیکھا ہے کہ پولیس جانچ صرف ان کے اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے ہوتی ہے، کچھ وقت بعد یہ معاملے دبا دیے جاتے ہیں۔"

کانگریس کے ایم ایل اے سکھ پال سنگھ کھیرا نے کہا، "میں نے بار بار انتباہ کیا ہے کہ بھگونت مان ریاست کو تاناشاہی کی طرح چلا رہے ہیں جہاں پولیس کی بربریت جاری ہے اور سینئر فوجی افسروں اور ان کے کنبہ سمیت قانون پر عمل کرنے والے شہری محفوظ نہیں ہیں۔ یہ چونکانے والا واقعہ میری تشویش کی تصدیق کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔