پنجاب: سیلاب متاثرین سے راہل گاندھی نے کی ملاقات، پارٹی لیڈران اور کارکنان سے کہا ’خدمت کرو اور کرتے رہو‘
راہل گاندھی سے ملنے کے بعد ایک سیلاب متاثر فیض نے کہا کہ ’’یہ اچھی بات ہے کہ راہل گاندھی ہمارے پاس آئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا گھر بنے اور بیٹے کے لیے نوکری ہو۔ میرا گھر سیلاب کے سبب منہدم ہو گیا ہے۔‘‘

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے سیلاب متاثرین سے ملاقات کے لیے پیر (15 ستمبر) کو پنجاب کے امرتسر، اجنالا اور رام داس جیسے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ سیلاب متاثرین سے ملاقات کے دوارن راہل گاندھی نے ان کے مسائل کو بغور سنا۔ ایسے وقت میں جب ہزاروں لوگ سیلاب کے سبب بے گھر ہو چکے ہیں، راہل گاندھی کی زمینی موجودگی نے عوام میں اعتماد کا جذبہ پیدا کر دیا۔
راہل گاندھی نے اس دوران پارٹی لیڈران اور کارکنان سے کہا کہ ’خدمت کرو اور کرتے رہو‘۔ اس اپیل نے پارٹی کارکنان کو ترغیب دی کہ وہ سیاست سے اوپر اٹھ کر کام کریں۔ نوجوت کور سدھو نے اس جملہ کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے گھر بیٹھے لوگوں کو بھی خدمت کرنے کی ترغیب ملے گی۔ اس دورے میں ان کے ساتھ بھوپیش بھگیل، راجا وڈنگ، پرتاپ سنگھ باجوا اور چرنجیت سنگھ چنی جیسے لیڈران موجود رہے۔ قابل ذکر ہے کہ پنجاب میں سیلاب کے سبب صوبہ کے 23 اضلاع کے 2097 گاؤں مکمل طور سے تباہ ہو گئے ہیں۔ اس سے تقریباً 191926 ہیکٹیئر فصلیں برباد ہو گئی ہیں۔ 15 اضلاع میں کم ازم کم 52 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

پنجاب کے متاثرہ علاقوں کے دورے کے لیے راہل گاندھی نے ہوائی سفر کے بجائے گاؤں گاؤں جا کر متاثرین سے روبرو ہوئے۔ گرداس پور کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک گاؤں میں پہنچے، جہاں ڈیم ٹوٹنے سے کھیت اور گھر پانی میں ڈوب گئے تھے۔ انہوں نے کسانوں سے بات چیت کی اور گاؤں میں پیدل جانے کے بعد نصف کلومیٹر تک ٹریکٹر چلا کر اپنی گاڑی تک پہنچے۔ راہل گاندھی سے ملنے کے بعد ایک سیلاب متاثر فیض نے کہا کہ ’’یہ اچھی بات ہے کہ راہل گاندھی ہمارے پاس آئے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا گھر بنے اور بیٹے کے لیے نوکری ہو۔ میرا گھر سیلاب کے سبب منہدم ہو گیا ہے۔‘‘
راہل گاندھی کے پنجاب دورہ پر کانگریس لیڈر نوجوت کور سدھو نے کہا کہ ’’یہ ایک بہت بڑی ترغیب ہے، وہ ہمارے لیے سب سے بڑے لیڈر ہیں اور وہ ہمیں خدمت کرتے رہنے کے لیے ہمیشہ ترغیب دیتے رہے ہیں۔ ہم زمینی سطح پر جو کام کر رہے ہیں وہ گھر بیٹھے لوگوں کو بھی ترغیب دے گا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’جب کوئی سینیئر لیڈر آپ کو نوٹس کرتا ہے تو اس سے آپ کو مزید کام کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔‘‘ نوجوت کور نے ریاستی حکومت سے بھی کچھ تلخ سوال پوچھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی (قدرتی آفات کے لیے) تیاریوں کا کیا؟ حکومت نے ندیوں کے قریب مکانات کی تعمیر کی اجازت کیوں دی؟ جن لوگوں نے ایک بار میں پانی چھوڑ دیا، انہیں سزا دی جانی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ پنجاب میں سیلاب کے سبب صوبہ کے 23 اضلاع کے 2097 گاؤں مکمل طور سے تباہ ہو گئے ہیں۔ اس سے تقریباً 191926 ہیکٹیئر فصلیں برباد ہو گئی ہیں۔ 15 اضلاع میں کم ازم کم 52 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔