پنجاب گہرے مالی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے: امت وِج

امت وج نے کہا کہ سی اے جی کی دسمبر تک کی رپورٹ کے مطابق ریاست کا ریونیو خسارہ 15,349 کروڑ روپے کو چھو چکا ہے، جو مارچ تک 20,000 کروڑ روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>امت وِج، تصویر&nbsp;@amitvijinc</p></div>

امت وِج، تصویر@amitvijinc

user

یو این آئی

چنڈی گڑھ: پنجاب پردیش کانگریس کمیٹی کے خزانچی اور سابق ایم ایل اے امت وج نے اتوار کو کہا کہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) حکومت کی ناتجربہ کاری اور غلط مالیاتی ڈھانچے کی وجہ سے ریاست ایک گہرے مالی بحران کی طرف بڑھ رہی ہے اور ریاستی حکومت کی غلط پالیسیوں سے غریب اور متوسط ​​طبقہ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ یہاں جاری ایک بیان میں امت وج نے کہا کہ سی اے جی کی دسمبر تک کی رپورٹ کے مطابق ریاست کا ریونیو خسارہ 15,349 کروڑ روپے کو چھو چکا ہے، جو مارچ تک 20,000 کروڑ روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریونیو جنریشن کا ہدف 95375 کروڑ مقرر کیا گیا تھا جو دسمبر تک 60095 کروڑ یعنی ہدف کا 61 فیصد پورا ہوا جو مارچ تک 80 فیصد تک ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ایکسائز پالیسی سے 9647 کروڑ کا ہدف مقرر کیا تھا، لیکن یہ 6056 کروڑ ہی ہوا، یعنی صرف 62.17 فیصد ہی حاصل کیا گیا۔ دیگر ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کا ہدف 5390 کروڑ تھا جو صرف 2039 کروڑ تک محدود رہا۔


امت وج نے کہا کہ حکومت نے پورے سال کے لئے 23835 کروڑ کا قرض لینے کا ہدف رکھا تھا، لیکن دسمبر تک اس نے 19540 کروڑ کا قرض لیا ہے، جو 81.98 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اسے دسمبر تک 80 ہزار کروڑ کا ریونیو ملا ہے جبکہ اس پر صرف 19540 کروڑ کا قرض ہے۔ عوام کو دی جانی والی سبسڈی سمیت حکومت کو تقریباً 20 ہزار کروڑ سے 25 ہزار کروڑ کا نقصان ہوگا۔ اب حکومت کو فی عورت 1000 روپے بھی دینا ہے، جس سے حکومت پر 12 ہزار کروڑ سے 15 ہزار کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان حالات میں حکومت مارچ میں پیش کیے جانے والے بجٹ میں عوام پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈال دے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے الجھے ہوئے قانونی نظام کی وجہ سے ریونیو یعنی حکومت کی کمائی میں مزید کمی کا امکان ہے۔

کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس بڑھا دیا ہے اور اب عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کر رہی ہے۔ اے اے پی حکومت نے ریت اور بجری سے 20 ہزار کروڑ اور 34 ہزار کروڑ کے رساو کو روکنے اور خزانے میں لانے کا وعدہ کیا تھا، جس میں حکومت پوری طرح ناکام رہی۔ دوسری طرف حکومت نے ریاست میں نجی سرمایہ کاری لانے کے وعدے کیے تھے، جو ریاست میں امن و قانون کی غیر مستحکم صورتحال کی وجہ سے نہیں آسکی۔ انہوں نے حکومت کو سرمایہ کے اخراجات میں اضافہ کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نجی سرمایہ کاری کے لئے ریاست میں ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ تب ہی ریاست کی معیشت بہتر ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے پنجاب بڑے معاشی بحران میں پھنس سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔