پنجاب: سرکاری افسران نے اختیار کیا بدعنوانی کا حیرت انگیز طریقہ، محکمہ مالیات کے 4 ملازمین معطل

شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ پنجاب حکومت کے سرکاری خزانہ سے 86 لاکھ سے زیادہ روپے کا مشتبہ لین دین ہوا ہے، وزیر مالیات ہرپال سنگھ نے بتایا کہ انھیں ’خزانہ دفاتر‘ سے مشتبہ لین دین کی شکایت ملی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پنجاب میں حکومت کے خزانہ سے متعلق گھوٹالہ کا ایک حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری خزانہ کا پیسہ خاموشی کے ساتھ نکال کر سود میں دیا جاتا تھا، اور کچھ وقت کے بعد نکالا گیا پیسہ واپس سرکاری خزانہ میں رکھ دیا جاتا تھا۔ اس گھوٹالہ کا انکشاف ہونے کے بعد محکمہ مالیات کے چار ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ملزم افسروں کے ساتھ ملی بھگت کے شبہ میں کئی دیگر افسران و ملازمین کو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔

شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ پنجاب حکومت کے سرکاری خزانہ سے 86 لاکھ سے زیادہ روپے کا مشتبہ لین دین ہوا ہے۔ وزیر مالیات ہرپال سنگھ چیما نے بتایا کہ انھیں ’خزانہ دفاتر‘ سے مشتبہ لین دین کی شکایت ملی تھی۔ جانچ کے لیے 2 جون کو ایک محکمہ جاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ خفیہ جانچ میں سرکاری پیسے کا نجی طور پر استعمال کر خطیر پیسہ کمانے کے نئے طریقے کا انکشاف ہوا۔ اس کے بعد ایک سپرنٹنڈنٹ، دو سینئر اسسٹنٹ اور ایک جونیئر اسسٹنٹ کو معطل کر دیا گیا۔ وزیر مالیات کے مطابق جانچ کمیٹی کی طرف سے سونپی گئی رپورٹ میں مجموعی طور پر 86 لاکھ 44 ہزار 22 روپے کا گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے میں مزید جانچ کی کارروائی جاری ہے۔


جانچ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سرکاری تعطیل سے ٹھیک پہلے ملزم افسران خزانہ سے رقم نکالتے اور اسے بازار میں قلیل مدت کے لیے سود پر دے دیا جاتا۔ تعطیل ختم ہونے پر ملزم افسران خاموشی کے ساتھ خزانہ کا سارا پیسہ جمع کر دیتے۔ یہ کھیل کافی دنوں سے چل رہا تھا۔ اس کی شکایت ملتے ہی وزیر مالیات چیما حرکت میں آئے اور جانچ کے احکامات صادر کر دیے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔