پنجاب کے کسان منائیں گے ’سیاہ دیوالی‘، مودی حکومت کے زرعی قوانین کی مخالفت جاری

جمعہ کو دہلی میں مرکزی حکومت کے ساتھ ہوئی کسانوں کی میٹنگ بے نتیجہ رہی۔ میٹنگ کے بعد وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ میٹنگ میں صاف ہو گیا کہ کسانوں کے مطالبات فوری حل نہیں کیے جا سکتے۔

کسان، تصویر آئی اے این ایس
کسان، تصویر آئی اے این ایس
user

آصف سلیمان

مرکز کی مودی حکومت اور پنجاب کے کسانوں کے درمیان جاری تگ و دو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اس درمیان احتجاجی کسانوں نے ہفتہ کے روز ’سیاہ زرعی قوانین‘ کے خلاف ’سیاہ دیوالی‘ منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین ایکتا (دکونڈا) نے ایک بیان جاری کر کے کہا ہے کہ ’’ہم دیوالی کی رات کو اپنی جدوجہد کا مظاہرہ کرنے کے لیے مشعل جلائیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ ایک دن قبل یعنی جمعہ کو دہلی میں مرکزی وزراء کے ساتھ ہوئی کسانوں کی دن بھر کی بات چیت بغیر کسی نتیجہ کے ختم ہو گئی تھی۔ میٹنگ کے بے نتیجہ رہنے کے بعد وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا کہ میٹنگ میں یہ واضح ہو گیا کہ کسانوں کے مطابات اور حکومت کی حالت میں کافی فرق ہے اور اسے فوراً حل نہیں کیا جا سکتا۔ میں شکرگزار ہوں کہ وہ آئے اور میں نے ان سے آگے پھر اس طرح کی بات کے لیے گزارش کی ہے۔


پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے اس مثبت جذبہ کا استقبال کیا، جس میں کسان یونینوں اور مرکز نے جمعہ کو زرعی قوانین اور دیگر متعلقہ ایشوز پر بات چیت کی۔ انھوں نے اسے تعمیری پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ میٹنگ میں پہلی بار دونوں فریقوں کو کھلے ماحول میں بات کرنے کا موقع ملا اور امید ہے کہ اس ایشو پر رخنہ ختم کرنے والا راستہ ہموار ہوگا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دلیل یہ ہے کہ دونوں فریقوں نے ایک میز پر آ کر حل تلاش کرنے کے لیے اتفاق کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ 21 نومبر کو مرکزی حکومت کے ساتھ ایک اور میٹنگ سے قبل 18 نومبر کو کسان یونینوں کی داخلی میٹنگ، جمعہ کی وسیع میٹنگ میں اٹھائے گئے مختلف نکات کے ٹھوس طریقوں اور وسائل کی شناخت کرنے میں مدد کرے گی۔


امریندر سنگھ نے کہا کہ پنجاب کو کووڈ-19 وبا کے سبب زبردست معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور مرکزی زرعی قوانین سے پیدا موجودہ بحران سے بھی ریاست کی معاشی حالت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انھوں نے معاملے کے فوری حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جلد راستہ نکالا جانا ہی سب کے مفاد میں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔