سماجوادی پارٹی میں واپسی کریں گے شیوپال یادو، بھتیجے اکھلیش نے دیا اشارہ

اکھلیش نے اٹاوہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے آئندہ اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے امکانات کے سوال پر کہا، ’’چھوٹی جماعتوں سے تو تال میل ہوگا لیکن بڑی جماعتوں سے کوئی اتحاد نہیں کیا جائے گا۔‘‘

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو / تصویر آئی اے این ایس
سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اکھلیش یادو نے اتر پردیش کے آئندہ انتخابات میں اپنے سیاسی حریف شیوپال یادو کی پرگتی شیل سماجوادی پارٹی - لوہیا (پی ایس پی ایل) سے اتحاد کے واضح اشارے دیتے ہوئے ہفتہ کے روز کہا کہ اتفاق رائے کی صورت میں وہ حکومت سازی کے بعد شیوپال کو کابینہ وزیر بنائیں گے۔ اکھلیش نے اٹاوہ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے آئندہ اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے امکانات کے سوال پر کہا، ’’چھوٹی جماعتوں سے تو تال میل ہوگا لیکن بڑی جماعتوں سے کوئی اتحاد نہیں کیا جائے گا۔‘‘

اکھلیش نے اب مایاوتی کی بی ایس پی سے کسی بھی طرح کے اتحاد کے امکانات کو خارج کر دیا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا وہ شیوپال یادو کی پارٹی سے بھی اتحاد کر سکتے ہیں، سماجووادی پارٹی کے سربراہ نے کہا ، ’’اس پارٹی سے بھی تال میل کریں گے۔ جسونت نگر ان کی (شیو پال یادو) سیٹ ہے۔ سماجوادی پارٹی نے وہ سیٹ ان کے لئے چھوڑ دی ہے اور آنے والے وقت میں ان کے لوگ ملیں، حکومت بنائیں، ہم ان کے رہنما کو کابینہ وزیر بنا دیں گے اور کیا ایڈجسٹمنٹ چاہیے؟


یاد رہے کہ ماضی میں شیوپال یادو سماجوادی پارٹی سے اتحاد کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ سال 2017 کے اسمبلی انتخابات سے عین قبل اکھلیش اور شیوپال کے درمیان تلخی بڑھ گئی تھی۔ اس کے بعد شیوپال نے علیحدہ ہو کر اپنی پارٹی تشکیل دی تھی۔

اکھلیش نے بہار اسمبلی پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ انتخابات میں بی جے پی نے بے ایمانی سے مہاگٹھ بندھن کو شکست دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ عوامی حمایت مہاگٹھ بندھ کی ریلیوں کو حاصل ہوئی۔ کیے گئے تمام سروے میں بتایا گیا کہ مہاگٹھ بندھن کی تاریخی فتح ہوگی لیکن جب مشین کھلی تو کچھ اور ہی نتائج سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ نتائج آنے کے بعد انہیں روکا گیا اور فتح کے سرٹیفکیٹ کسی اور کو دے دیئے گئے۔


اس سوال پر کہ اترپردیش کی سات اسمبلی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں ایس پی کی کارکردگی امید کے مطابق کیوں نہیں رہی، اکھلیش نے کہا، "جب الیکشن ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، پولیس سپرنٹنڈنٹ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، تھانہ اور کانسٹیبل لڑیں گے تو کون اور جیت پائے گا؟ ضمنی انتخاب میں بی جے پی انتخابات نہیں لڑ رہی تھی بلکہ سرکاری عہدیدار لڑ رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔