جموں و کشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں: جی اے میر

جی اے میر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ریکارڈ ساز انٹرنیٹ قدغن کا معاملہ اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت دباؤ میں ہے۔

فائل تصویر
فائل تصویر
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے 36 مرکزی وزرا کے باری باری 'دورہ جموں وکشمیر' کو لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت جانتی ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ اس حکومت کے فیصلوں سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حکومت نے یہاں کے غریبوں کے لئے کچھ کیا ہوتا تو انہیں آج یہاں وزرا بھیجنے نہیں پڑتے بلکہ لوگ خود بہ خود بی جے پی کے گیت گاتے۔

میر نے یو این آئی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ پر عائد قدغن میں نرمی لائے جانے کے اقدامات کو سپریم کورٹ کے ڈنڈے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت کی جموں وکشمیر اور مسلم مخالف پالیسیاں نہیں بدلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ریکارڈ ساز انٹرنیٹ قدغن کا معاملہ اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت دباؤ میں ہے۔


جی اے میر نے کہا کہ جموں وکشمیر کے سابق اور آخری گورنر ستیہ پال ملک فراڈ کرکے چلے گئے ہیں اور جھوٹ کی تشہیر کے لئے کھربوں روپے خرچ کرنے والے اس شخص کے خلاف کیس درج ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سابق گورنر نے کھربوں روپے اس جھوٹ کی تشہیر پر خرچ کئے کہ جموں وکشمیر کی زمین، نوکریوں اور ثقافت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا جبکہ جموں وکشمیر تنظیم نو قانون 2019 واضح الفاظ میں کہتا ہے کہ زمین اور نوکریوں پر اب صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کا حق نہیں ہے۔

جی اے میر نے کہا کہ ان کی جماعت جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے ساتھ ساتھ زمین، نوکریوں اور ثقافت کے تحفظ کے حوالے سے پارلیمان سے ضمانت چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلیان جموں وکشمیر کو پورا بھروسہ ہے کہ ریاستی درجے کی واپسی، زمین اور نوکریوں کا تحفظ صرف اور صرف کانگریس پارٹی یقینی بنا سکتی ہے۔


جموں وکشمیر کانگریس سربراہ نے مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سیاسی لیڈران کا ایکس رے کرتے ہیں اگر کسی میں کوئی بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی یہ ایکس رے دکھاتا ہے کہ بھئی تمہاری نس اپنی جگہ سے ہل گئی ہے۔ وہ پھر سیاسی لیڈران کو ڈرانا شروع کرتے ہیں، ان سے کہا جاتا ہے کہ اب دو ہی طریقے ہیں تہاڑ جیل جانے کے لئے تیار رہو یا ہماری جے جے کار کرو۔

کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے قائد غلام نبی آزاد کے حالیہ بیان کہ سید محمد الطاف بخاری کی قیادت والا تھرڈ فرنٹ کانگریسی لیڈران کو ڈرا دھمکا رہا ہے، کے بارے میں پوچھے جانے پر جی اے میر نے کہا: 'آزاد صاحب نے کچھ غلط نہیں کہا ہے۔ یہ چھوٹا سا خطہ ہے یہاں باتیں چھپتی نہیں ہیں'۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کشمیر میں جو لوگ آج وزیر اعظم مودی کے لئے تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں دفعہ 370 ہٹانے، ریاست کا درجہ کم کرنے اور زمین و نوکریاں جانے کے لئے مودی جی کی تعریفیں کرتے ہیں انہیں کل ووٹ مانگنے کے لئے لوگوں میں جانا ہے۔


غلام احمد میر نے مرکزی وزرا کے باری باری 'دورہ جموں وکشمیر' کو سعی لاحاصل قرار دیتے ہوئے کہا: 'یہ ملک کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ پہلے یہ تو بتادیں کہ یورپی یونین کے اراکین اور مختلف ممالکوں کے سفارتکاروں کے آنے کے بعد یہاں کیا بدلا؟ مودی سرکار چھ برسوں سے دلی میں برسر اقتدار ہے۔ وہ ہمیں بتادیں کہ ان چھ برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں کیا بدلا؟ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے اتنی اسکیمیں متعارف کیں، یہ تو بتادیں کہ کیا عملی طور پر ان اسکیموں سے غریبوں کی مدد ہوئی'۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'بی جے پی حکومت گبھرائے ہوئی ہے۔ اس گھبراہٹ کا نتیجہ ہے کہ وزرا کو یہاں بھیجا جارہا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ جموں وکشمیر کے لوگ بی جے پی حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔