پروفیسر سائی بابا جیل سے رہا، کہا- ’زندہ باہر آنا حیران کن‘

عدالت نے منگل کو سائی بابا کو بری کر دیا تھا۔ انہیں ماؤنوازوں سے مبینہ تعلق معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سائی بابا نے میڈیا سے کہا، ’’اس بات کا ہر ممکن امکان تھا کہ میں زندہ باہر نہ آتا‘‘

<div class="paragraphs"><p>پروفیسر جی این سائی بابا / آئی اے این ایس</p></div>

پروفیسر جی این سائی بابا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: ماؤنوازوں سے مبینہ تعلق کے ایک معاملے بامبے ہائی کورٹ کی طرف سے بری کئے گئے دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کو جمعرات کو ناگپور سینٹرل جیل سے رہا ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ وہ جیل میں 'خوفناک' زندگی گزارنے کے باوجود زندہ باہر آ سکے۔

عدالت نے منگل کو سائی بابا کو بری کر دیا تھا۔ انہیں ماؤنوازوں سے مبینہ تعلق معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سائی بابا نے میڈیا سے کہا، ’’اس بات کا ہر ممکن امکان تھا کہ میں زندہ باہر نہ آتا۔‘‘ جسمانی معذوری کی وجہ سے وہیل چیئر استعمال کرنے والے سائی بابا نے جیل سے باہر آنے کے بعد صحافیوں کو بتایا تھا، ’’میری صحت بہت خراب ہے۔ میں بات نہیں کر سکتا مجھے پہلے علاج کرانا پڑے گا تب ہی میں بات کر سکوں گا۔‘‘


ڈی یو کے سابق پروفیسر نے کہا کہ انہوں نے وکلاء اور صحافیوں کی درخواستوں کے بعد اپنا ارادہ بدلا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ڈاکٹروں سے ملاقات کریں گے۔ جیل میں گزارے آٹھ سالوں کو یاد کرتے ہوئے سائی بابا نے کہا، ''میں اٹھ نہیں سکتا تھا، میں اپنی وہیل چیئر سے باہر نہیں نکل سکتا تھا۔ میں (خود سے) بیت الخلا نہیں جا سکتا تھا، میں نہا نہیں سکتا تھا۔ حیرت ہے کہ آج جیل سے زندہ نکل آیا ہوں۔‘‘

سابق پروفیسر نے اپنے خلاف مقدمے کو من گھڑت قرار دیا۔ مہاراشٹر کے گڑھ چرولی ضلع کی ماتحت عدالت کی طرف سے مجرم ٹھہرائے جانے کے بعد سائی بابا 2017 سے یہاں جیل میں قید تھے۔ اس سے پہلے وہ 2014 سے 2016 تک اس جیل میں رہے اور بعد میں انہیں ضمانت مل گئی۔


ان کا ایک رشتہ دار جیل کے باہر انتظار کر رہا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے منگل کو سائی بابا کی سزا کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ ان کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ عدالت نے 54 سالہ سائی بابا کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو منسوخ کر دیا اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت استغاثہ کی منظوری کو غلط قرار دیا۔

مہاراشٹر کے گڑھ چرولی ضلع کی ایک سیشن عدالت نے مارچ 2017 میں سائی بابا، ایک صحافی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے ایک طالب علم سمیت پانچ دیگر کو مبینہ طور پر ماؤنوازوں سے تعلق اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مجرم قرار دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔