الیکٹورل بانڈ: ’نئے ہندوستان میں چل رہا ہائیڈ اینڈ سیک کا کھیل، ملک تلاش کر رہا اور مودی چھپا رہے‘

جئے رام رمیش نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی حکومت کے ایک سبکدوش افسر کے مطابق الیکٹورل بانڈ کی تفصیل شائع کرنے سے بچنے کے لیے ایس بی آئی گھٹیا بہانہ لے کر آیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

الیکٹورل بانڈ معاملے پر سپریم کورٹ نے ایس بی آئی (اسٹیٹ بینک آف انڈیا) سے کہا تھا کہ 6 مارچ تک وہ تفصیلات دستیاب کرائے، لیکن اس سے قبل 4 مارچ کو ہی ایس بی آئی نے ایک عرضی داخل کر اس کے لیے 30 جون تک کا وقت طلب کر لیا ہے۔ اس تعلق سے جلد ہی سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی، لیکن ایس بی آئی کی درخواست پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے تو اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ہی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا ہے۔ انھوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نئے ہندوستان میں ہائیڈ اینڈ سیک (چھپم چھپائی) کا کھیل چل رہا ہے۔ ملک تلاش کر رہا ہے، مودی چھپا رہے ہیں۔‘‘

جئے رام رمیش اپنے پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’ایس بی آئی کا ’وزیر اعظم چندہ چھپاؤ منصوبہ‘ جھوٹ پر مبنی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایس بی آئی سے تین ہفتہ کے اندر الیکٹورل بانڈ دینے والوں اور حاصل کرنے والوں کی تفصیل دستیاب کرانے کو کہا تھا۔ ایس بی آئی نے سپریم کورٹ سے 30 جون تک کا وقت مانگا ہے۔ ایسا اس لیے تاکہ آئندہ لوک سبھا انتخاب آسانی سے نکل جائے۔ ایس بی آئی کا بہانہ یہ تھا کہ الیکٹورل بانڈ کی فروخت اور نقدی کاری (اِنکیشمنٹ) سے متعلق اس کے ڈاٹا کو غیر ظاہر رکھنے کے لیے الگ کر دیا گیا ہے۔ ایس بی آئی کے مطابق 2019 کے بعد سے جاری کیے گئے 22217 الیکٹورل بانڈ کے خریداروں کا استفادہ کنندہ فریقین سے ملان کرنے میں کئی مہینے لگیں گے۔‘‘


اپنے پوسٹ میں جئے رام رمیش آگے لکھتے ہیں کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ ہر ایک الیکٹورل بانڈ دو شرائط کے ساتھ فروخت کیے جاتے تھے: (1) خریدار کی شناخت کرنے کے لیے ایس بی آئی برانچ کے ذریعہ کے وائی سی کا تفصیلی عمل، (2) بانڈ پر پوشیدہ سیریل نمبر۔ اس لیے ایس بی آئی کے پاس یقینی طور سے چندہ دینے والے اور حاصل کرنے والی سیاسی پارٹیوں، دونوں کا ڈاٹا ہے۔ درحقیقت وزارت مالیات نے 2017 میں کہا تھا کہ ’خریدار کے ریکارڈ ہمیشہ بینکنگ چینل میں دستیاب ہوتے ہیں اور ای ڈی کے ذریعہ ضرورت پڑنے پر انھیں حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘ تب اور اب کے درمیان کیا تبدیلی آئی ہے؟‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ 2018 میں جب ایک سیاسی پارٹی نے ایکسپائر ہو چکے کچھ الیکٹورل بانڈس کو اِنکیش (نقدی میں بدلنے) کرنے کی کوشش کی تھی تو ایس بی آئی نے وزارت مالیات سے اجازت مانگی اور ان بانڈس کو نقدی میں بدلنے کے لیے تیزی کے ساتھ کام کیا۔ بہت کم وقت میں ہی بینک ان ایکسپائرڈ بانڈس کی تعداد اور خرید کی تاریخ کی شناخت کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔‘‘

پوسٹ کے آخر میں جئے رام رمیش ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’جیسا کہ مودی حکومت کے ایک سبکدوش مالیاتی و معاشی امور کے سکریٹری نے کہا ہے- الیکشن سے پہلے بانڈ دینے والوں کی تفصیل شائع کرنے سے بچنے کے لیے ایس بی آئی ’بالکل گھٹیا بہانہ‘ لے کر آیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ وزیر اعظم ہندوستانی عوام کے سامنے اپنے کارپوریٹ چندہ دینے والوں کا انکشاف کرنے سے ڈرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی جئے رام رمیش پی ایم مودی پر طنز کرتے ہوئے یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’وہ شخص جس نے کبھی ’نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا‘ کہا تھا، اب ’نہ بتاؤں گا، نہ دکھاؤں گا‘ پر بضد ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔