پرینکا گاندھی نے وائناڈ کے ’پریہ درشنی ٹی اسٹیٹ‘ کے مزدوروں کی حالت پر کیا اظہارِ تشویش، فوری مدد کی اپیل
پرینکا گاندھی نے کہا کہ بندھوا مزدوری کے نظام نے ہندوستان کی کئی نسلوں کو اُس وقت تک غلامی میں جکڑے رکھا تھا، جب تک اندرا جی نے 70 کی دہائی میں انسداد بندھوا مزدور ایکٹ نافذ نہیں کیا۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا نے گزشتہ ماہ وائناڈ کے ’پریہ درشنی ٹی اسٹیٹ‘ (چائے باغان) کا دورہ کیا تھا اور وہاں کے مزدوروں سے ملاقات بھی کی تھی۔ اب انھوں نے اس ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے مزدوروں کی ابتر حالت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چائے باغان دراصل اندرا گاندھی کے دور میں بندھوا مزدوری کے نظام سے آزاد کرائے گئے قبائلی مزدوروں کی بازآبادکاری کے مقصد سے قائم کیا گیا تھا، لیکن آج وہی خاندان دوبارہ معاشی بدحالی اور بے یقینی کا شکار ہیں۔
پرینکا گاندھی نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ جاری کی ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ بندھوا مزدوری کے نظام نے ہندوستان کی کئی نسلوں کو اُس وقت تک غلامی میں جکڑے رکھا تھا، جب تک اندرا جی نے 70 کی دہائی میں انسداد بندھوا مزدور ایکٹ نافذ نہیں کیا۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’1984 میں پریہ درشنی ٹی اسٹیٹ ایک کوآپریٹو کے طور پر قائم کیا گیا تاکہ وائناڈ کے قبائلی مزدوروں کو آزادی کے بعد باعزت روزگار اور جائیداد میں حصہ دیا جا سکے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ چائے باغان طویل عرصہ تک کامیابی کی ایک مثال ثابت ہوا، لیکن مشینری کے بوسیدہ ہونے، وسائل کی کمی اور انتظامی غفلت کے باعث پروڈکشن میں خاطر خواہ کمی آنے لگی۔ نتیجہ یہ ہے کہ اس چائے باغان پر منحصر سینکڑوں خاندانوں کی روزی روٹی خطرے میں پڑ چکی ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ فوری طور پر سی ایس آر فنڈز یعنی ’کارپوریٹ سماجی ذمہ داری‘ کے ذریعہ اس چائے باغان کی مشینری کو جدید بنانے اور پیداوار بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’اگر مناسب سرمایہ کاری اور تکنیکی مدد فراہم کی جائے تو یہ چائے باغان ایک بار پھر کامیابی کی علامت بن سکتا ہے۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ یہ پروجیکٹ صرف ایک چائے باغان نہیں بلکہ آزادی، خود انحصاری اور محنت کی علامت ہے۔ یہاں کے لوگوں نے غلامی سے نکل کر اپنی زمین پر حق حاصل کیا تھا، اب ہمیں ان کے اس حق کو زندہ رکھنے میں مدد کرنی چاہیے۔
پرینکا نے حکومتِ کیرالہ، مرکزی حکومت اور پرائیویٹ ادارے سے اپیل کی ہے کہ اس تاریخی چائے باغان کو بچانے اور مزدور خاندانوں کے لیے پائیدار روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ پریہ درشنی ٹی اسٹیٹ میں بے پناہ امکانات ہیں اور اگر بروقت قدم نہ اٹھایا گیا تو ایک تاریخی پروجیکٹ زوال کا شکار ہو جائے گا۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ یہ بھی کہتی ہیں کہ یہ صرف مزدوروں کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ انسانی وقار اور انصاف کی بقا کا معاملہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔