پرینکا گاندھی کا 40 فیصد خاتون امیدواروں کا اعلان، کانگریس کی کارکنان پُرجوش

اترپردیش کانگریس کی ترجمان رفعت فاطمہ نے کہا کہ انہیں بغیر مطالبہ کیے ہی سب کچھ مل گیا ہے۔ ہمارے لئے تو آج ہی عید ہو گئی ہے، اس دن کو ملکی سیاست کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

لکھنؤ میں اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس کی جنرل سکریٹری اور ریاستی انچارج پرینکا گاندھی کے خواتین کو 40 فیصد حصہ دینے کے اعلان پر بحث ہو رہی ہے۔ اسے خواتین کے درمیان ایک مثبت اور خوش آئند قدم کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ پرینکا گاندھی کے اعلان کے بعد خاص طور پر کانگریس کی خواتین کارکنان بہت خوش ہیں اور پر جوش نظر آ رہی ہیں۔ کانگریس کی ان خاتون کارکنان کا کہنا ہے کہ آج پرینکا گاندھی جی نے ملک کو ایک سمت دی ہے اور ایک عظیم قدم اٹھایا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک عورت کبھی دوسری عورت کو سیاسی طور پر آگے بڑھانا نہیں چاہتی، لیکن یہاں تو بلندی پر موجود ایک خاتون نے تمام خواتین کا ہاتھ تھام کر انہیں اپنی جانب کھینچ لیا ہے۔

اترپردیش کانگریس کی ترجمان رفعت فاطمہ نے کہا کہ انہیں بغیر مطالبہ کیے ہی سب کچھ مل گیا ہے۔ ہمارے لئے تو آج ہی عید ہو گئی ہے، اس دن کو ملکی سیاست کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ یہ خواتین کے اعزاز کا دن ثابت ہوگا۔ ہندوستان کی سیاست کا یہ ایک شاندار دن ہے۔ ہم مسرور ہیں اور پرینکا جی سے اظہار تشکر کرتے ہیں۔


اترپردیش خاتون کانگریس کے مغربی حلقے کی صدر اور بریلی سے تعلق رکھنے والی سوپینل شرما نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر میں جشن منایا جا رہا ہے۔ ہم ایک پروگرام کا اہتمام کرکے پرینکا جی کا شکریہ بھی ادا کریں گے۔ آج وہ ہندوستان کی سیاست میں خواتین کے لئے ایک انقلاب لے کر آئی ہیں۔ خواتین تو صرف 33 فیصد مانگ رہی تھیں، جبکہ پرینکا جی نے انہیں 40 فیصد حصہ فراہم کر دیا ہے۔

مظفر نگر سے تعلق رکھنے والی خاتون کانگریس کی ضلعی صدر بلقیس چودھری بھی اس فیصلے سے بہت خوش ہیں۔ بلقیس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے خواتین کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ 40 فیصد کی تعداد بہت اچھی ہے، وہ الیکشن لڑنے کی خواہاں تھیں اور اب انہیں ایک بہترین موقع حاصل ہو گیا ہے۔ میں ضرور درخواست پیش کروں گی۔ مجھے علاقے کی کئی خواتین نے کال کی ہے اور وہ مسلسل پرینکا جی کی تعریف کر رہی ہیں۔ میں کہہ رہی ہوں کہ پرینکا دیدی نے کمال کر دیا ہے۔


اترپردیش خاتون کانگریس سنٹرل زون کی نائب صدر عروشہ رانا کا کہنا ہے کہ یہ ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا اور ووٹ ڈالتے وقت خواتین اپنے درمیان سے اپنا لیڈر منتخب کرنے کے لیے آزاد ہوں گی۔ خواتین اب لڑنا جانتی ہیں اور اپنے حقوق کو سمجھتی ہیں۔ تمام پارٹیاں خواتین کے نام پر سیاست کر رہی ہیں لیکن پرینکا جی نے جو کر کے دکھایا ہے اس کا کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اصل نسوانی طاقت پرینکا جی ہیں، جنہوں نے اچانک خواتین کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔

خاتون کانگریس سنٹرل زون کی انچارج اور لکھنؤ کانگریس پارٹی کی کونسلر ممتا چودھری بھی اس فیصلے سے خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آج ان کی بیٹی کی سالگرہ ہے اور وہ اسے آئرن لیڈی پرینکا دیدی کے نام سے منسوب کر رہی ہیں۔ اتر پردیش کو پرینکا دیدی جیسی قیادت کی ضرورت ہے۔ وہ نسوانی طاقت کی سب سے بڑی علامت ہیں۔ ان کی مضبوط قیادت نے اتر پردیش کی خواتین میں ایک نئی توانائی پیدا کی ہے۔ اس کا نعرہ ’لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں‘ ہمت کی فضا پیدا کرتی ہے۔ آج کا دن نہ صرف کانگریس کے لیے بلکہ ریاست کی خواتین کے حقوق اور احترام کے نظریہ سے بھی انتہائی اہم ہے۔


خیال رہے کہ گزشتہ روز لکھنؤ میں پریس کانفرنس کے دوران پرینکا گاندھی نے کہا تھا کہ سیاست میں خواتین کی شراکت میں اضافہ کرنے کے لیے کانگریس پارٹی کھلے دل سے خواتین سے درخواستیں طلب کرتی ہیں۔ انہوں نے اس کے لیے کئی متاثر کن واقعات کا ذکر کیا۔ جس میں لکھیم پور کھیری میں جان گنوانے والے صحافی رمن کشیپ کی بیٹی کی ڈاکٹر بننے کی خواہش اور بنارس میں ایک خاتون کی جانب سے ان کی کشتی بلوا کر تعلیم کے لئے انتظامات کرنے کی خواہش شامل تھی۔ پرینکا گاندھی نے یہاں عندیہ دیا تھا کہ وہ سون بھدرہ سے سہارنپور تک خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار دیکھنا چاہتی ہیں۔ اتر پردیش کی خواتین میں آج اس فیصلے کا بہت مثبت رد عمل سامنے آیا اور کانگریس کی خاتون کارکنان میں زبردست جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔