’سرکاری اداروں کی نجکاری القاعدہ اور طالبان سے بھی خطرناک‘، ادھو ٹھاکرے گروپ کا مرکز پر شدید حملہ

’سامنا‘ کے مضمون میں ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا نے الزام عائد کیا کہ اس وقت ملک میں انارکی جیسی صورت حال ہے، خود مختار سرکاری اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔

ادھو ٹھاکرے، تصویر یو این آئی
ادھو ٹھاکرے، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا نے مرکز کی مودی حکومت پر ’نجکاری‘ کو لے کر شدید حملہ کیا ہے۔ اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ایک مضمون میں ادھو گروپ نے نہ صرف مودی حکومت کے ذریعہ سرکاری اداروں کی نجکاری کو خطرناک بتایا ہے، بلکہ اس پر مطلق العنانیت انداز میں حکمرانی کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ مضمون میں بی جے پی کو طنزیہ انداز میں ’بدعنوانوں کی دھلائی کی مشین‘ بھی بتایا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 9 حزب مخالف پارٹیوں کے لیڈروں، جن میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندرشیکھر راؤ بھی شامل ہیں، نے وزیر اعظم مودی کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سی بی آئی کا حزب مخالف لیڈران کے خلاف غلط استعمال کر رہی ہے۔ اس خط پر این سی پی چیف شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے نے بھی دستخط کیے ہیں۔ ’سامنا‘ کے اداریہ میں اس تعلق سے لکھا گیا ہے کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ بی جے پی کی بدعنوانی کی دھلائی والی مشین کے خلاف کھڑا ہوا جائے اور ملک کو بچایا جائے۔‘‘


حزب مخالف لیڈران کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی کو جو خط لکھا گیا ہے اس میں حکومت کی مطلق العنانیت پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ کس طرح سے 2014 میں بی جے پی کے برسراقتدار میں آنے کے بعد سے حزب مخالف لیڈران کے خلاف کارروائی بڑھ گئی ہے۔ جن لیڈروں پر بدعنوانی کے الزام لگتے ہیں، ان کے بی جے پی میں شامل ہوتے ہی ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی۔

’سامنا‘ کے مضمون میں ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا نے الزام عائد کیا کہ اس وقت ملک میں انارکی جیسی صورت حال ہے۔ خود مختار سرکاری اداروں کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ یہ القاعدہ اور طالبان سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ انتخابی کمیشن حکومت کی حمایت کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے تین اراکین والی کمیٹی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ شائع مضمون کے مطابق اقتدار میں بنے رہنا اور اپوزیشن پارٹیوں کو پریشان کرنا ملک میں جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔