کیا مودی حکومت اب سرکاری بینکوں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں دینے کا بنا رہی منصوبہ؟

خبر ہے کہ مودی حکومت بھارت پٹرولیم اور ائیر انڈیا کے بعد بینکنگ سیکٹر میں بھی بڑے پیمانے پر نجکاری کی تیاریاں کر رہی ہے۔ پنجاب اینڈ سندھ بینک کی نجکاری سے اس عمل کی شروعات ہو سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت ہر سیکٹر میں نجکاری پر زور دیتی رہی ہے۔ اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بھارت پٹرولیم اور ائیر انڈیا کے بعد بینکنگ سیکٹر میں بھی مودی حکومت بڑے پیمانے پر نجکاری کی تیاری کر رہی ہے۔ انگریزی روزنامہ 'اکنامک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے تھنک ٹینک نیتی آیوگ نے اس طرح کی تجویز پیش کی ہے جس پر حکومت کی جانب سے غور کیا جا رہا ہے۔ دراصل حکومت کا ماننا ہے کہ طویل مدت تک ٹیکس پیئرس کی رقم کو بینکوں کو بیل آؤٹ پیکیج دینے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ قابل ذکر ہے کہ 1969 میں ملک میں بینکوں کے نیشنلائزیشن کا عمل شروع کیا گیا تھا، لیکن مودی حکومت کا شروع سے ہی سرکاری کمپنیوں کی نجکاری پر زور رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب اینڈ سندھ بینک، بینک آف مہاراشٹر اور انڈین اوورسیز بینک کی نجکاری سے اس عمل کی شروعات کی جا سکتی ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں کئی سرکاری بینکوں کا آپس میں انضمام ہوا تھا جن میں یہ تینوں ہی بینک شامل نہیں تھے۔ ایسے میں ان کی نجکاری سے ہی شروعات کی جا سکتی ہے۔


کہا جا رہا ہے کہ نیتی آیوگ نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں طویل مدت کے لیے نجی سرمایہ کاری کو منظوری دی جانی چاہیے۔ اتنا ہی نہیں، آیوگ نے ملک کے بڑے صنعتی گھرانوں کو بھی بینکنگ سیکٹر میں انٹری کرنے کی اجازت دینے کا مشورہ دیا ہے۔ حالانکہ ایسے کاروباری گھرانوں کو لے کر یہ ضابطہ ہوگا کہ وہ متعلقہ بینک سے اپنے گروپ کی کمپنیوں کو قرض نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ مودی حکومت نے کئی بینکوں کا آپس میں پہلے ہی انضمام کر دیا ہے۔ گزشتہ تین سالوں میں سرکاری بینکوں کی تعداد 27 سے 12 ہو گئی ہے۔ اسی سال یکم اپریل سے 10 سرکاری بینکوں کے انضمام کے بعد یہ 4 بینکوں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ کینرا بینک اور سنڈیکیٹ بینک کا آپس میں انضمام ہو گیا ہے۔ وہیں انڈین بینک میں الٰہ آباد بینک کا انضمام ہو گیا ہے۔ مشہور سرکاری بینک پنجاب نیشنل بینک میں اورینٹل بینک آف کامرس اور یونائٹیڈ بینک آف انڈیا کا انضمام ہوا ہے۔ فی الحال ملک میں صرف 12 سرکاری بینک ہی رہ گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔