ایس آئی آر کی تاریخ سر پر، جیل میں قید لوگوں کی تصویر اور دستخط حاصل کرنا دشوار، ہاوڑہ جیل نے مسئلہ کا نکالا بہترین حل!
ایس آئی آر کی آخری تاریخ کی خبر نہ ہونا ان کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہا ہے کیونکہ بنگال اسمبلی انتخابات 2026 میں ہونے والے ہیں۔ اس وجہ سے لوگوں کی پریشانی کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔

ملک کے مختلف حصوں میں جاری ایس آئی آر کے حوالے سے ان دنوں جیل میں بند ملزمین کے اہل خانہ پریشان ہیں کہ ان حالات میں ان کے رشتہ داروں کے ایس آئی آر فارم کیسے مکمل کئے جائیں گے۔ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ قریب آ رہی ہے۔ وہ تو کافی عرصے سے گھر پر ہیں لیکن جیل میں بند لوگوں کا فارم کون بھرے گا؟ تصویر کیسے لگے گی؟ جیل کے اندر تو فوٹو کھینچنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔ یہ سوچ کر پریشان خاندان رات کو سو بھی نہیں پا رہے ہیں۔ جیل میں بند کچھ لوگ تو نیا نام ووٹر لسٹ میں شامل کرانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
اس صورتحال پر ہاوڑہ ڈسٹرکٹ کریکشنل ہوم کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ اگر خاندان تحریری درخواست جمع کراتا ہے تو وہ ذاتی طور پر قیدی کی فوٹو لیں گے اور دستخط بھی کروا لیں، پورا انتظام ہم کر دیں گے۔ اس کے باوجود لوگ پریشان ہیں کہ کہیں بات آگے نہ بڑھ جائے۔ اس سلسلے میں کسی طرح کی خبر نہ ہونا ان کی پریشانیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ بتا دیں کہ بنگال اسمبلی انتخابات 2026 اگلے سال ہونے والے ہیں۔ اس وجہ سے لوگوں کی پریشانی کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔
ادھر ہاوڑہ کورٹ کے وکیل گوتم دھانگ نے بتایا کہ خاندان کا کوئی بھی فرد یا رشتہ دار فارم پر دستخط کر سکتا ہے، وہ قابل قبول ہوگا۔ الیکشن کمیشن بار بار کہہ رہا ہے کہ کسی بھی قانونی ووٹر کا نام فہرست سے نہیں نکالا جائے گا۔ زیر سماعت ہوں یا سزا کاٹ رہے قیدی، سب کا نام ووٹر لسٹ میں رہے گا۔ قیدی بھی آسانی سے فارم بھر سکیں گے۔ جیل حکام کو قیدیوں کی مدد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سلسلے میں اے ڈی جی (جیل) لکشمی نارائن مینا نے ریاست کی تمام 62 جیلوں کو رہنما خطوط بھیجے ہیں۔ اگر قید کے خاندان کا کوئی فرد فارم لے کر آئے تو وہ فارم قیدی تک پہنچایا جائے۔ قیدی کو فارم بھرنے میں پوری مدد کی جائے۔ مزید برآں ویلفیئر افسران سے لے کر جیل کے عملے تک سبھی تعاون کریں گے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنگال کی جیلوں میں جتنے بھی قیدی ایس آئی آر کے عمل میں حصہ لینے کے مستحق ہیں، ایک بھی نام نہیں چھوٹے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔